اسرائیلی جیل میں قید ایک فلسطینی شہری کے ساتھ جیلروں کی جانب سے برتے جانے والے ظالمانہ سلوک اور مجرمانہ غفلت کے باعث اسیر بینائی سے محروم ہوگیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق 30 سالہ محمد مازن عامر دویات کے اہل خانہ نے بتایا کہ دویکات کو طبیعت خراب ہونے کےبعد جلبوع جیل سے العفولہ اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ صہیونی تفتیش کاروں کے وحشیانہ اور اذیت ناک سلوک اور جیلروں کی مجرمانہ غفلت کےباعث اسیر نہ صرف بینائی سے محروم ہوچکا ہے بلکہ وہ کئی دوسری بیماریوں کا بھی شکار ہے۔
اسیر کا تعلق غرب اردن کے شمالی شہر نابلس کے بلاطہ قصبے سے ہے۔ اس کےوالد الشیخ مازن دویکات نے بتایا انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سےانہیں اطلاع دی گئی ہے کہ اسرائیلی جیل میں قید ان کا بیٹا بینائی سے محروم ہوچکا ہے۔ اسے برائے نام علاج کے بہانے جیل سے العفولہ اسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں اس کےعلاج میں مسلسل ٹال مٹول سے کام لیا جا رہا ہے۔ درحقیقت اسے کسی قسم کی طبی سہولت مہیا نہیں کی گئی۔
اسیر کی والدہ نے بتایا کہ اس نے گذشتہ ماہ جلبوع جیل میں بیٹے سے ملاقات کی تھی۔ اس وقت اس کی آنکھوں میں شدید تکلیف تھی۔ انہوں نے دوبارہ جیل جانے اور بیٹے سے ملنے کی کوشش کی مگر صہیونی جیلروں نے انہیں دویکات سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس کی حالت مزید خراب ہونے کےبعد اسے العفولہ اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
الشیخ دویکات نے بیٹے کی بگڑتی صحت اور بینائی کھو جانے کی تمام تر ذمہ داری صہیونی جیلروں اور اسرائیلی فوج پر عاید کی ہے اور کہا ہے کہ بیٹے کو صہیونی زندانوں میں بے پناہ اذیتیں دی گئیں جن کے باعث وہ بینائی سے محروم ہوا ہے۔