جمعه 15/نوامبر/2024

’غیرملکی یہودی مشرق وسطیٰ میں مسائل کی جڑ ہیں’

جمعہ 17-نومبر-2017

برطانیہ کے سابق ولی عہد شہزادہ چارلس کا سنہ 1986ء میں جاری کردہ ایک مکتوب سامنے آیا ہے۔ انہوں نے اپنے ایک قریبی دوست سے کو لکھے اس خط میں کہا تھا کہ یہودی مشرق وسطیٰ میں مسائل کی جڑ ہیں۔ ان کے اس بیان پر یہودیوں اور اسرائیلیوں میں شدید غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اخبار’ڈیلی میل‘ نے شہزادہ چارلس کا مکتوب شائع کیا ہے۔ اس میں انہوں نے لکھا ہے کہ یہودیوں کی بڑی تعداد کا مشرق وسطیٰ کا رخ کرنا مسائل کا اصل سبب ہے۔

اس مکتوب میں انہوں نے امریکا پر بھی زور دیا تھا کہ وہ یہودی لابی کولگام دے۔ انہوں نے لکھا کہ عرب اور یہودی دراصل دو سامی قومیں ہیں۔ غیرملکی یہودیوں کا مشرق وسطیٰ کے ممالک کا رخ کرنا بالخصوص پولینڈ جیسے یورپی ملکوں سے وہاں آکر آباد ہونا مسائل کا موجب بنا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عرب۔ اسرائیل کشمکش کے پیچھے بھی بیرونی دنیا سے یہودیوں کے وہاں آباد ہونے کا معاملہ ہے اور یہ ایک انتہائی خطرناک معاملہ ہے۔
اخباری رپورٹ کے مطابق شہزادہ چارلس نے یہ مکتوب 24 نومبر 1986 کو اپنے دوست لارنس فان ڈیر پوسٹ کو ارسال کیا تھا۔ اس سے قبل انہوں نے لیڈی ڈیانا کے ہمراہ خلیجی ملکوں کا دورہ کیا۔ واپسی پر اپنے مکتوب میں لکھا مجھے عربوں کی اسرائیل سے نفرت کی اصل وجہ اب سمجھ آئی ہے۔

 

مختصر لنک:

کاپی