جمعه 15/نوامبر/2024

ایک لاکھ اسرائیلی فوجیوں کی جزیرہ النقب منتقلی کا فیصلہ کیوں کیا گیا؟

منگل 14-نومبر-2017

اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ فوج کی اعلیٰ قیادت نے ایک لاکھ فوجی اہلکاروں کو جزیرہ نما النقب منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔  ذرائع ابلاغ نے اتنی بڑی تعداد میں فوج کو جزیرہ النقب میں منتقل کرنے کی وجہ بھی بیان کی ہے اور بتایا ہے کہ ایک لاکھ فوجیوں کو النقب میں منتقل کرنے کا فیصلہ یہودی آباد کاروں کو جزیرے میں آباد ہونے کی ترغیب دلانا اور یہ احساس دلان ہے کہ فوج ان کی حفاظت کے لیے موجود ہے۔

عبرانی ٹی وی 10 کی رپورٹ کے مطابق فوج کی اعلیٰ قیادت نے ایک لاکھ اہلکاروں کی جزیرہ نما النقب میں منتقلی کے فیصلے کے ساتھ نئے تقرر اور تبادلے بھی کیے ہیں۔

ٹی وی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک لاکھ فوجیوں کی جزیرہ النقب میں منتقلی کا مقصد یہودی آباد کاروں کو جزیرے میں آباد کاری کے لیے ترغیب دلانا اور ان کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

رپورٹ کے مطابق جلد ہی فوج تربیت کیمپوں اور فوج کے دوسرے مراکز سے ایک لاکھ فوجیوں کو جنوبی فلسطین میں واقع جزیرہ النقب منتقل کرنا شروع کرے گی۔

اس سے قبل اسرائیلی وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین اسرائیلی فوج کی جزیرہ نما النقب میں منتقلی کو ’قومی پروگرام‘ قرار دے چکے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ جزیرہ نما النقب میں فوج کی تعیناتی ملک و قوم کے مفاد میں ہے اور یہ تزویراتی اور دفاعی اعتبار سے بھی ضروری ہے۔

عبرانی ٹی وی کے مطابق فوج نے سنہ 2018ء تک ٹیکنالوجی اور کمیونیکشن ہیڈ کواٹرز اور انٹیلی جنس ہیڈ کواٹر بھی جزیرہ النقب منتقل کرنے کی تجویز دی تھی۔

خیال رہے کہ حالیہ ایام میں اسرائیلی میڈیا میں آنے والی رپورٹس میں انکشاف کیاگیا ہے کہ حکومت جزیرہ نما النقب میں یہودیوں کو آباد کرانے کے لیے انہی نئی ترغیبات دے رہی ہے۔ اخباری اطلاعات کے مطابق یہودیوں کو جزیرہ نما النقب میں آباد کاری کے لیے بھاری رقوم اور معاوضوں کی بھی پیش کشیں کی جا رہی ہیں اور کہا جا رہاہے کہ انہیں جزیرے میں تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

 

مختصر لنک:

کاپی