فلسطینی اھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی کے عوام کو ریلیف کی فراہمی اور پابندیوں میں نرمی قومی حکومت کے استحکام سے مشروط ہوگی۔ ان کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی کے بغیر فلسطینی ریاست کا کوئی تصور قبول نہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ان خیالات کا اظہار صدر عباس نے غزہ کی پٹی میں فلسطینی لیڈر اور تحریک فتح کے بانی رہ نما یاسر عرفات کی 13 برسی کے حوالے سے منعقدہ ایک جلسے سے ٹیلیفون پر خطاب میں کیا۔
اپنی تقریر میں صدر عباس نے جہاں یاسرعرفات کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا وہیں صہیونی ریاست کے ساتھ امن بات چیت کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔
انہوں نے 1917ء کو برطانیہ کی جانب سے جاری کردہ نام نہاد ’اعلان بلفور‘ کو فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ نام نہاد اعلان بالفور کے ذریعے سوا کروڑ فلسطینی قوم کے سیاسی، قانونی اور انسانی حقوق کو پامال کیا گیا۔
صدر عباس نے ملک میں قومی مصالحت کا عمل آگے بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا اور کہا کہ فلسطینی قدم بہ قدم مصالحت کا عمل آگے بڑھا رہے ہیں۔ ہم غزہ کو بھی ایک قانون، ایک اتھارٹی اور ایک آئینی اسلحے کے زیرانتظام لانا چاہتے ہیں۔ غزہ کےبغیر فلسطینی ریاست کا کوئی وجود نہیں اور فلسطین کے بغیر غزہ کی کوئی حیثیت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج یاسرعرفات مرحوم کی روح فلسطینیوں میں اتحاد کی کوششوں پر خوش ہوگی۔ فلسطینی ایک قوم ہیں۔ ہماری منزل ایک ہے۔ تقسیم اور پھوٹ کی تمام سازشیں ناکام ہوں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی اور یاسرعرفات کے ویژن کے مطابق آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کےقیام کے لیے جدو جہد جاری رکھے گی۔ ایک ایسی فلسطینی ریاست جس میں بیت المقدس کو اس کے دارالحکومت کا درجہ حاصل ہو کے قیام کے لیے ہماری جدو جہد جاری ہے۔
خیال رہے کہ تحریک فتح کے بانی یاسرعرفات کی 13ویں برسی کی مناسبت سے کل ہفتے کو غزہ میں ایک عظیم الشان جلسہ عام منعقد کیا گیا۔ اس جلسے میں عوام الناس کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ گذشتہ ایک عشرے کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب غزہ کی پٹی میں یاسرعرفات کی برسی کے موقع پر ایک بڑا جلسہ کیا گیا ہے۔