چهارشنبه 30/آوریل/2025

بھارتی نژاد برطانوی وزیرہ کو اسرائیلیوں سے ملاقاتیں مہنگی پڑ گئیں

جمعہ 10-نومبر-2017

برطانیہ کی وزیر مملکت برائے بین الاقوامی ترقی پریٹی پٹیل براعظم افریقا کا دورہ ادھورا چھوڑ کر لندن لوٹ آئیں اور واپس پہنچتے ہی انہوں نے اسرائیلی ریاست کے خفیہ دورے اور نیتن یاھو سمیت دیگر عہدیداروں سے خفیہ ملاقاتوں پر استعفیٰ دے دیا ہے۔

قبل ازیں جب سے یہ خبریں سامنے آئیں کہ پریتی پٹیل نے رواں سال اسرائیل کا خفیہ دورہ کیا تھا ان کے خلاف سخت تنقید کی جا رہی تھی۔

پریتی پٹیل کے بارے میں کہا گیا تھا کہ انھوں نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور دوسرے اسرائیلی سیاست دانوں سے غیر مجاز ملاقاتیں کی ہیں۔

برطانوی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق وزیراعظم تھریزا مے نے انھیں فوری طور پر وطن واپس آنے کی ہدایت کی ہے۔ وہ یوگنڈا میں ایک تقریب میں شرکت کرنے والی تھیں لیکن وہ اس کے بغیر ہی وہاں سے لوٹ آئی ہیں۔

پریٹی پٹیل کے بارے میں یہ ا نکشاف ہوا ہے کہ انھوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور دوسرے عہدے داروں سے اپنی وزیراعظم یا ساتھی وزراء کو بتائے بغیر اگست میں بارہ ملاقاتیں کی تھیں ۔اس انکشاف کے بعد سے ان سے وزارت سے استعفا دینے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

پٹیل نے بعد میں اپنے اسرائیل کے اس دورے کا جواز پیدا کرنے کی کوشش کی تھی۔انھوں نے یہ بتایا تھا کہ انھوں نے اپنے محکمے کے حکام سے برطانیہ کی جانب سے گولان کی چوٹیوں میں آنے والے شامی مہاجرین کے لیے اسرائیلی فوج کو امداد اور ادویہ مہیا کرنے کے امکان پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

اسرائیلی اخبار ہارٹز کی رپورٹ کے مطابق پریٹی پٹیل نے اگست میں گولان کی چوٹیوں پر قائم اسرائیلی فوج کے ایک فیلڈ اسپتال کا بھی دورہ کیا تھا۔واضح رہے کہ برطانیہ گولان کی چوٹیوں پر اسرائیل کے قبضے کو غیر قانونی قرار دیتا ہے۔ اسرائیل نے شام کے اس علاقے پر 1967ء کی جنگ میں قبضہ کر لیا تھا۔

اس خاتون وزیر نے اپنا معاملہ خود بگاڑا ہے اور اسرائیلی حکام سے ملاقاتوں کے بارے میں متضاد بیانات جاری کیے ہیں۔جب اگست میں ان کے اسرائیل کے دورے کی خبر منظرعام پر آئی تھیں تو انھوں نے اس بات پر اصرار کیا تھا کہ وزیر خارجہ بورس جانسن اس سے آگاہ تھے۔ پھر جب ان کے محکمے کو اس بیان کی وضاحت کے لیے مجبور کیا گیا تو انھوں نے یہ وضاحتی بیان جاری کیا تھا کہ’’ بورس جانسن کو اس دورے سے آگاہ کردیا گیا تھا لیکن انھیں پیشگی مطلع نہیں کیا گیا تھا‘‘۔

مختصر لنک:

کاپی