فلسطین کی پولیس فورس کے انسپکٹر جنرل حازم عطا ء اللہ نےاسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ پر زور دیا ہے کہ وہ قومی مصالحتی معاہدے کو آگے بڑھانے کے لیے اپنے عسکری ونگ ’عزالدین القسام بریگیڈ‘ کو غیرمسلح کرے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مغربی کنارے کےوسطی شہر رام اللہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فلسطینی پولیس سربراہ نے کہا ’’ ہم ایک اتھارٹی ، ایک قانون اور ایک بندوق کے بارے میں بات کررہے ہیں‘‘۔ اگر حماس اپنے عسکر ونگ کو غیر مسلح نہیں کرتی تو ملک میں متوازی فورسز قائم رہیں گی اور قومی مصالحت آگے نہیں بڑھ سکے گی۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ پولیس کے سربراہ کی حیثیت سے حماس کو ہتھیار رکھنے کی اجازت دیں گے تو انھوں نے اس کے جواب میں کہا:’’ بالکل بھی نہیں ،یہ ناممکن ہے،میں سکیورٹی کیسے برقرار رکھ سکتا ہوں جب یہ راکٹ ،بندوقیں اور باقی چیزیں ہوں گی؟ ایسا نہیں چلے گا۔اگر ایسا ہوتا ہے تو پھر میں کسی چیز کا انچارج ہوں گا؟ اگر میں ہر چیز کو کنٹرول نہیں کرسکتا ہوں تو پھر کو ن یہ کھڑا ہوکر کہے گا کہ میں پولیس سربراہ ہوں‘‘۔
انسپکٹر حازم عطاء اللہ نے رواں سال جولائی سے اسرائیل کے ساتھ معطل ہونے والے سیکیورٹی تعاون کا سلسلہ دوبارہ اور مکمل انداز میں بحال کرنے کا بھی اعلان کیا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان سیکیورٹی تعاون مکمل ختم نہیں ہوا بلکہ اس میں معمولی کمی آئی تھی۔ فریقین کے درمیان 95 فی صد امور میں باہمی تعاون جاری رہا ہے۔
حماس اور صدر محمود عباس کی جماعت فتح نے گذشتہ ماہ مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں فلسطینی علاقوں میں متحدہ حکومت کے قیام کے لیے اس مصالحتی معاہدے پر دستخط کیے تھے۔اس کے تحت غزہ کی پٹی کا سکیورٹی کنٹرول یکم دسمبر تک فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کر دیا جائے گا۔اس وقت غزہ پر حماس کی عمل داری قائم ہے۔
اس مصالحتی معاہدے میں حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے کہ اس کا مستقبل کیا ہو گا۔حماس نے اب تک تو اس کو غیر مسلح کرنے سے انکار کیا ہے۔ البتہ اس نے یکم نومبر کو سرحدی گذرگاہوں کا کنٹرول فلسطینی انتظامیہ کے حوالے کر دیا تھا۔