پنج شنبه 08/می/2025

مزاحمتی قوتوں کے خلاف صہیونی ریاست کی’اقتصادی جنگ‘ بے نقاب

بدھ 8-نومبر-2017

فلسطینی مزاحمتی قوتوں کے خلاف قابض صہیونی ریاست کی انتقامی پالیسیوں  کے حقائق پر مبنی رپورٹس منظرعام پرآتی رہتی ہیں مگرحال ہی میں اسرائیل میں شائع ہونے والی ایک کتاب میں صہیونی ریاست کی مزاحمتی قوتوں کے خلاف جاری ’اقتصادی جنگ‘ کا انکشاف کیا گیا ہے۔

عبرانی اخبار ’یسرائیل ھیوم‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ اور لبنانی مزاحمتی تنظیم ’حزب اللہ‘ کے خلاف اقتصادی جنگ کے حوالے سے ایک نئی کتاب منظرعام پرآئی ہے۔

اسرائیلی خاتون ماہر قانون ’درشان لینٹز‘ کی حال ہی میں شائع کتاب میں مزاحمتی قوتوں کے خلاف اسرائیل کی اقتصادی جنگ کے نظریات پر تفصیل سے بحث کی گئی ہے۔

کتاب میں فاضل مصنفہ نے دعویٰ کیا ہے کہ صہیونی ریاست کی اقتصادی جنگ کی پالیسی نے حماس اور حزب اللہ کو خاص طور پر کروڑوں ڈالر کے نقصان سے دوچار کیا ہے۔ یہ نقصان پچھلے دس سال کے دوران پہنچایا گیا۔

عبرانی میں ’خربون‘ یعنی ’بربادی‘ کے عنوان سے شائع ہونے والی کتاب میں شامل مواد کے حوالہ جات ’دہشت گردی‘ کے خلاف لڑنے والے ممالک سے لیے گئے ہیں۔

’یسرائیل ھیوم‘ کے مطابق کتاب میں اسرائیل کے ان حربوں سے پردہ اٹھایا گیا ہے جو حماس اور حزب اللہ کے خلاف صہیونی ریاست نے اختیار کیے تھے۔ ان میں ان بنکوں اور مالیاتی تنظیموں کو نشانہ بنانا بھی شامل ہے جو ان دونوں تنظیموں کو رقوم منتقل کرنے کے حوالے سے جانی جاتی ہیں۔

مسز لیٹز کے مطابق اسرائیل سرمائے کو فلسطینی تنظٰموں کے لیے آکسیجن قرار دیتا ہے۔ حماس اور حزب اللہ سمیت دیگر مزاحمتی قوتوں کو مالی طور پربحرانوں سے دوچارکرنے کا نظریہ موساد کے سابق چیف میئر ڈاگان نے پیش کیا تھا۔

مختصر لنک:

کاپی