جمعه 15/نوامبر/2024

صدر محمودعباس کی شاہ سلمان کو فلسطینیوں میں مصالحت پربریفنگ

بدھ 8-نومبر-2017

فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے منگل کی شام سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود سے ان کے شاہی محل میں ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران صدر عباس نے سعودی فرمانروا کو فلسطینی دھڑوں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ اور فتح کے درمیان مصر کی ثالثی سے طے پائے مصالحتی معاہدے کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ملاقات کے دوران صدر محمودعباس نے فلسطین کی موجودہ صورت حال، امریکی مساعی میں قضیہ فلسطین کے حل کے لیے ہونے والی سفارتی اور سیاسی کوششوں، فلسطینیوں میں مصالحتی معاہدے کے بعد کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔

خبر رساں ایجنسی ’وفا‘ کے مطابق فلسطینی صدر اور سعودی فرمانروا کےددرمیان ہونے والی بات چیت میں دو طرفہ تعاون کے فروغ، ترقی اور استحکام میں باہمی تعاون پر اتفاق کیاگیا۔

خیال رہے کہ فلسطینی صدر مصر کے دورے کے بعد اچانک سعودی عرب پہنچے ہیں۔ ان کا یہ دورہ سعودی غیراعلانیہ ہے جس کے نتیجے میں کئی سوالات بھی جنم لے رہے ہیں۔ یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب سعودی عرب داخلی سطح پر کئی اہم تبدیلیوں سے گذر رہا ہے۔ اس کے علاوہ لبنان کے وزیراعظم سعد حریری نے گذشتہ ہفتے کے روز سعودی عرب میں وزارت عظمیٰ سے استعفے کا اعلان کیا۔ اس کے علاوہ یمن کے صدر عبد ربہ منصور ھادی کی الریاض میں جبری نظر بندی، سابق اور موجودہ وزراء سمیت اہم شہزادوں کے خلاف کریک ڈاؤن جیسے واقعات کے باعث سعودی عرب عالمی اور علاقائی توجہ کا مرکز ہے۔

عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ کے مطابق سعودی عرب میں ڈرامائی تبدیلیوں کے باوجود صدر محمود عباس کو شاہ سلمان کی طرف سے فوری طور پر ریاض پہنچنے کو کہا گیا تھا۔ دو ہفتے قبل امریکی صدر کے مشیر اور داماد جارڈ کوشنر نے سعودی عرب کا خفیہ دورہ کیا اور اس دورے کے دوران انہوں نے شاہ سلمان سے بھی ملاقات کی تھی۔

اسرائیلی اخبار کے مطابق صدر ٹرمپ کے مشیر اور شاہ سلمان نے ملاقات کے دوران فلسطین میں ایرانی اثرو نفوذ کم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ نیز دونوں رہ نماؤں نے حماس کی قیادت کے حالیہ دورہ ایران پر تشویش کا بھی اظہار کیا۔

خیال رہے کہ گذشتہ ماہ فلسطینی تنظیموں حماس اور فتح نے مصر کی ثالثی کے تحت ایک مصالحتی معاہدہ کیا تھا جس کے تحت فلسطین میں تمام انتظامات قومی حکومت کے سپرد کیے گئے تھے۔ اس معاہدے کے بعد حماس کی قیادت نے ایران کا دورہ کیا۔

گذشتہ روز سعودی عرب کے دورے کے دوران فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی، تحریک فتح کی مرکزی کمیٹی کے رکن حسین الشیخ، انٹیلی جنس چیف ماجد فرج، صدر کے مشیر مجدی الخالدی، اور سعودی عرب میں متعین فلسطینی سفیر بھی موجود تھے۔

شاہ سلمان سے ملاقات کے وقت ریاض کے گورنر شہزادہ فیصل بن بندر بن عبدالعزیز، وزیر مملکت اور شاہ سلمان کے مشیر شہزادہ ڈاکٹر مصور بن متعب بن عبدالعزیز، وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود بن نایف بن عبدالعزیز، کابینہ کے رکن ڈاکٹر مساجد بن محمد العیبان اور وزیر خارجہ عادل الجبیر موجود تھے۔

مختصر لنک:

کاپی