پنج شنبه 01/می/2025

شرمناک جنسی اسکینڈل،برطانوی حکومت ایک نئی مشکل سے دوچار

پیر 6-نومبر-2017

برطانیہ میں حالیہ ایام کے دوران اہم سیاسی شخصیات کے یکے بعد دیگرے جنسی اسکینڈل سامنے آنے کے بعد برطانوی سیاسی عرش ہل کر رہ گیا ہے۔ لیبر پارٹی نے اپنے ایک رکن پارلیمنٹ کیلون ہوپکنز کی پارٹی رکنیت معطل کر دی ہے ، ہوپکنز پر جنسی نازیبا رویے کا الزام ہے۔ یاد رہے کہ بدھ کے روز وزیر دفاع مائیکل فیلن بھی اسی نوعیت کے الزامات کے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہو چکے ہیں۔ حال ہی میں منظر عام پر آنے والے جنسی ہراسیت کے ان انکشافات نے برطانیہ میں سیاسی طبقے کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

برطانوی اخبار "ڈیلی ٹیلیگراف” کے مطابق 76 سالہ کیلون ہوپکنز پر الزام ہے کہ انہوں نے 2014 میں لیبر پارٹی کے ایونٹ کے دوران ایک 24 سالہ کارکن Ava Etemadzadeh کو معانقے کے دوران زور سے بھینچا اور ضرورت سے زیادہ چمٹنے کی کوشش کی۔ اس کے علاوہ ہوپکنز نے مذکورہ کارکن کو ٹیکسٹ پیغامات بھی بھیجے تھے۔ لیبر پارٹی نے حقیقت جاننے کے لیے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ کیلون ہوپکنز لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے دوسرے رکن پارلیمنٹ ہیں جن کی رکنیت معطل کی گئی ہے۔ اس سے قبل جیرڈ اومارا کو بھی رکنیت کی معطلی کا سامنا کرنا پڑا تھا جنہوں نے چند سال قبل خواتین اور ہم جنس پرستوں کے متعلق معاندانہ تبصرے نشر کیے تھے۔

اس سے قبل برطانوی 65 سالہ وزیر دفاع مائیکل فیلن بھی خواتین کی جانب سے جنسی طور پر ہراساں کرنے اور نازیبا رویے کے الزامات کے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہونے پر مجبور ہو گئے۔

فیلن نے 2002ء میں ایک خاتون صحافی کے گھٹنے کو چُھونے پر رواں ہفتے معافی مانگی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ "میں اقرار کرتا ہوں کہ ماضی میں میرا رویہ اس مطلوبہ معیار سے کم رہا جس کا تقاضہ برطانیہ کی مسلح افواج میں کیا جاتا ہے”۔

جمعے کے روز مائیکل فیلن کے خلاف نئے الزامات سامنے آئے ہیں۔ برطانوی اخبار "دی سَن” کے مطابق انہوں نے اپنی ایک ساتھی خاتون کی جانب سے ہاتھوں کے ٹھنڈے ہونے کی شکایت پر جواب میں ایک انتہائی شرم ناک جملہ کہا تھا۔

مختصر لنک:

کاپی