چهارشنبه 30/آوریل/2025

رفح گذرگاہ پر یورپی مبصرین اور اسرائیل کا کردار قبول نہیں:ابو مرزوق

اتوار 5-نومبر-2017

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے کہا ہےکہ غزہ کی گذرگاہوں کی نگرانی کے حوالے سے سنہ 2005ء کا معاہدہ ختم ہوچکا ہے۔ مصر میں ہونے والے مصالحتی مذاکرات میں اس پر کوئی بات چیت نہیں کی گئی اور نہ ہی مصر اس معاہدے کا جزو سمجھا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ رفح گذرگاہ پر یورپی مبصرین اور اسرائیل کا کردار قابل قبول نہیں۔ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے اسرائیل اور یورپی مبصرین کی تعیناتی پر اصرار حیران کن ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ’ٹوئٹر‘ پرپوسٹ ایک بیان میں موسیٰ ابو مرزوق نے مصر کی سرحد سے ملانے والی رفح گذرگاہ پر یورپی مبصرین اور اسرائیلیوں کی تعیناتی پر فلسطینی اتھارٹی کے اصرار پر حیرت کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ گذرگاہوں کی نگرانی صرف فلسطینی قوم کا اپنا ذاتی معاملہ ہے جس میں صہیونی ریاست کا کوئی کردار نہیں اور نہ ہی یورپی مندوبین کو اس میں شامل کرنے کا کوئی جواز ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے رفح گذرگاہ کی نگرانی کے لیے صہیونی مبصرین کو تعینات کرنے پر اصرار حیران کن ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ بدھ کو غزہ کی پٹی میں حماس کی قائم کردہ انتظامیہ نے رفح گذرگہ سمیت تمام دیگر گذرگاہوں کا کنٹرول فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کردیا تھا۔ یہ اقدام گذشتہ ماہ قاہرہ میں حماس اور فتح کے درمیان طے پانے والے مصالحتی معاہدے کے بعد کیا گیا۔

فلسطینی حکومت نے زیر برائے شہری امور حسین الشیخ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ رفح گذرگاہ کو سنہ 2005ء سے پہلے والی پوزیشن پر لانے کے لیے دو ہفتوں کے اندر تمام انتظامات مکمل کرلیے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 14 جون 2007ء کے بعد بند ہونے والی رفح گذرگاہ پر دو طرفہ آمد ورفت کا آغاز 15 نومبر سے ہوجائے گا۔

فلسطینی وزیر نے کہا کہ یورپی مبصرین کا گروپ رفح گذرگاہ کی نگرانی کے لیے واپس پر تیار ہے، تاہم یورپی مبصرین کی واپسی کے لیے اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی میں ہم آہنگی ضروری ہے۔
 

مختصر لنک:

کاپی