امریکی کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیویارک کے علاقے مین ہیٹن میں مبینہ دہشت گردی کے واقعے میں آٹھ افراد کی ہلاکت کے بعدہ ہوم لینڈ سکیورٹی کے محکمے کو جانچ پڑتال کے عمل میں تیزی لانے کا حکم دیا ہے۔
یہ افراد منگل کی شام اس وقت ہلاک ہو گئے تھے جب ایک ٹرک میں سوار شخص نے لوئر مین ہیٹن کے علاقے میں سائیکل سواروں کے لیے مختص جگہ پر موجود افراد پر اپنی گاڑی چڑھا دی تھی۔
اس واقعے میں مرنے والوں میں ارجنٹینا کے پانچ شہری شامل ہیں جبکہ 11 افراد شدید زخمی ہوئے ہیں جنھیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
پولیس نے ایک 29 سالہ شخص کو اس وقت زخمی کر کے گرفتار کیا جب وہ اس گاڑی سے نقلی بندوق لہراتا ہوا باہر نکلا۔ امریکی میڈیا نے اس شخص کا نام سیف اللہ سائپوف بتایا ہے جو 2010 میں ازبکستان سے امریکا آیا تھا اور ریاست فلوریڈا کا رہائشی تھا۔
سکیورٹی ذرائع نے امریکی ٹیلی ویژن چینل سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ گاڑی میں سے ملنے والے ایک پیغام میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کا حوالہ موجود ہے۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اس واقعے کے بارے میں بریفنگ دی گئی ہے جس کے بعد انھوں نے ٹوئٹر پر اپنے پیغامات میں اس بارے میں بیان دیے۔
ان کا کہنا تھا کہ : ‘نیویارک میں حملہ ایک اور بیمار اور پاگل شخص کا کام لگتا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے پیروی کر رہے ہیں۔ یہ امریکہ میں نہیں چلے گا!’
اس کے بعد انھوں نے ایک اور ٹویٹ کی جس میں کہا کہ ‘مشرقِ وسطیٰ میں دولتِ اسلامیہ کو شکست دینے کے بعد ہم اسے امریکہ میں داخل نہیں ہونے دیں گے۔ بہت ہو چکی!’
انھوں نے ٹوئٹر پر ہی ایک اور پیغام میں کہا کہ انھوں نے سخت جانچ پڑتال کے پہلے سے جاری پروگرام میں تیزی لانے کا حکم دیا ہے تاہم انھوں نے اس کی مزید وضاحت نہیں کی۔