چهارشنبه 30/آوریل/2025

دو عشروں میں فلسطین میں یہودی آبادکاری میں 7 گنا اضافہ

بدھ 25-اکتوبر-2017

فلسطینی مجلس قانون ساز کونسل کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہی گذشتہ چند برسوں  میں دریائے اردن کے مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی آباد کاری میں سات گنا اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ چند برسوں میں فلسطینی علاقوں میں آباد کیے گئے یہودیوں کی تعداد 7 لاکھ 50 ہزار سے زاید ہوچکی ہے۔ قابض صہیونی ریاست غرب اردن اوربیت المقدس میں یہودی آباد کاری کے لیے دھڑا دھڑ تعمیراتی منصوبے جاری رکھے ہوئے ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق پورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 1993ء میں فلسطینی اتھارٹی کے قیام اوراسرائیل سے طے پائے نام نہاد اوسلو امن سمجھوتے کے بعد اب تک فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاروں کی تعداد میں سات گنا اضافہ ہوچکا ہے۔ گذشتہ ایک سال کے دوران پچھلے سال کی نسبت چار گنا اضافہ ہوا ہے۔ امریکا کی جانب سے فلسطین میں یہودی آباد کاری کی حوصلہ افزائی کے نتیجے میں گذشتہ ایک سال کے دوران یہودی آباد کاری میں چار گنا اضافہ ہوا ہے۔

سنہ 1967ء کی جنگ میں قبضے میں لیے گئے فلسطینی علاقوں میں سنہ 1993ء میں آباد کاروں کی تعداد 1 لاکھ 11 ہزار تھی جو اب بڑھ کر 7 لاکھ 50 ہزار سے تجازو کر گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے دفتر سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سپریم پلاننگ کونسل کا سول ایڈمنسٹریشن کا ادارہ متوقع طور پر 3800 نئے مکانات کی تعمیر کی جلد منظوری دے گا۔ ان میں سے بیشتر مکانات غرب اردن کے علاقوں میں قائم یہودی کالونیوں میں تعمیر کیے جائیں گے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غرب اردن میں موجود کالونیوں میں مکانات یہودی آباد کاروں کی رہائشی ضروریات کے لیے ناکافی ہیں۔ ھشومرون یہودی کانسل کے چیئرمین یوسی ڈاگان کی درخواست پر مزید سیکڑوں مکانات تعمیر کئے جائیں گے۔

اسرائیل کے سرکاری اعداد و شمارکے مطابق حکومت رواں سال کے اختتام تک مزید 12 ہزار مکانات تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس طرح اگر یہ مکانات تعمیر کرنے کا عمل شروع کردیا گیا تھا غرب اردن میں یہودی آباد کاری کے تناسب میں پچھلے سال کی نسبت 68 فی صد یا چار گنا اضافہ ہو جائے گا۔

ادھر فلسطینی مجلس قانون ساز کے ڈپٹی اسپیکر ڈاکٹر احمد بحر نے اس رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ارض فلسطین میں یہودی آباد کاری کی روک تھام پوری فلسطینی قوم کا آئینی، قومی اور اخلاقی فرض ہے۔ عرب ممالک، مسلم امہ اور عالمی برادری کو فلسطین میں اسرائیل کی غیرقانونی یہودی بستیوں کی تعمیر روکنے کے لیے صہیونی ریاست پر دباؤ ڈالنا چاہیے۔

 

مختصر لنک:

کاپی