جمعه 15/نوامبر/2024

فلسطینیوں میں مصالحت پر امریکا اسرائیل کی بولی بولنا بند کرے: حماس

جمعہ 20-اکتوبر-2017

اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے امریکا پر فلسطینیوں کے امور میں ’کھلی مداخلت‘ کا الزام عایدکیا ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی جیسن گرین بلاٹ کے اس بیان کی مذمت کی ہے جس میں انھوں نے حماس سے قومی اتحاد کی مجوزہ حکومت میں شمولیت کی صورت میں غیر مسلح ہونے اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

حماس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی کا بیان فلسطینی امور میں ننگی مداخلت ہے کیونکہ یہ ہمارے عوام کا حق ہے کہ وہ اپنے سپریم تزویراتی مفادات کے مطابق اپنی کسی حکومت کا انتخاب کریں۔

بیان میں صدر ٹرمپ کے خصوصی نمائندہ برائے بین الاقوامی مذاکرات جیسن گرین بلاٹ پر اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی دائیں بازو کی حکومت کے دباؤ کے آگے جھکنے کا الزام عاید کیا ہے۔
حماس اور فتح نے مصر کی ثالثی میں حال ہی میں قومی حکومت کے قیام کے لیے مصالحتی سمجھوتے سے اتفاق کیا ہے۔اس کے تحت حماس یکم دسمبر تک غزہ کی پٹی کا انتظامی کنٹرول وزیراعظم رامی حمداللہ کی قیادت میں حکومت کے حوالے کردے گی اور قومی حکومت کی از سر نو تشکیل کے لیے مزید مذاکرات کیے جائیں گے۔

گرین بلاٹ نے قبل ازیں جمعرات کو اس مصالحتی سمجھوتے کے ردعمل میں اپنے تفصیلی بیان میں کہا کہ ’’اس کے نتیجے میں قائم ہونے والی حکومت کو عدم تشدد اور ’’ دہشت گردوں‘‘ کو غیر مسلح کرنے کا عزم کرنا چاہیے‘‘۔ان کا واضح اشارہ حماس کی جانب تھا۔

 

مختصر لنک:

کاپی