اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے فلسطینی دھڑوں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ اور تحریک فتح میں مصر کی زیرنگرانی طے پائے مصالحتی معاہدے کو قبول کرنے کے لیے سات نئی شرایط پیش کی ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی زیرصدارت کابینہ کے اجلاس میں کہا گیا کہ فلسطینی مفاہمت کو سات شرائط پوری ہونے کی صورت میں قبول کیا جاسکتا ہے۔ اول یہ کہ فلسطینی قومی اتحاد امریکا، روس، یورپی یونین اور اقوام متحدہ پر مشتمل گروپ چار کی شرائط تسلیم کرے، حماس ہتھیار پھینک دے، یرغمال بنائے گئے اسرائیلی فوجیوں کوغیر مشروط طورپر رہا کرے۔ غزہ کی پٹی میں فلسطینی اتھارٹی کو مکمل طور پر اختیارات سونپے، ایران سے تعلقات ختم کرے اور غرب اردن میں حماس کے عسکری ونگ کے ڈھانچے کو ختم کرنے کے لیے فلسطینی اتھارٹی کو فری ہینڈ دیا جائے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی حکومت کے ترجمان اووی جندلمن نے کہا کہ فلسطینی مصالحت قبول کرنے اور فلسطینیوں کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کے لیے ہماری شرائط واضح ہیں۔ مذکورہ سات شرائط پوری ہونے کے بعد ہی اسرائیل فلسطینیوں کے ساتھ بات چیت پرآمادہ ہوسکتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی کے علاقے میں امدادی سامان کی ترسیل صرف فلسطینی اتھارٹی کے متعلقہ حکام کے توسط سے کی جائے گی۔
قبل ازیں اسرائیلی وزیراعظم نے ایک بیان میں فلسطینی قومی حکومت اور مصالحت کو تسلیم کرنے کے لیے چار شرائط پیش کی تھیں، کہ حماس اور فلسطینی اتھارٹی مشرق وسطیٰ کے لیے قائم گروپ چار کی شرائط پرعمل درآمد کو یقینی بناتے ہوئے اسرائیل کو تسلیم کرے، ہتھیار پھینک کر موجودہ اسلحہ تلف کرے۔
اناطولیہ نیوز ایجنسی کے مطابق وزیراعظم نیتن یاھو کا کہنا ہے کہ فلسطینی قومی حکومت اور مصالحت کو تسلیم کرنے کے لیے حماس کا اسرائیل کے خلاف کارروائیوں کو روکنا، امریکا کی قیادت میں امن عمل کا حصہ بننا اور غزہ میں قید فوجیوں شاؤل ارون، ھدار گولڈن اور دو شہریوں افراہام منگیسٹو اور ھشام السید کو فوری رہا کرنا ہوگا۔