جمعه 15/نوامبر/2024

برما میں نسل کشی کےبعد وسطی افریقا میں مسلمانوں کا قتل عام

اتوار 15-اکتوبر-2017

وسطی افریقا کے دارالحکومت بانگی میں گذشتہ منگل کو ایک مسجد میں دہشت گردوں کے حملے میں 20 نمازیوں کی شہادت نے برما میں مسلمانوں پر ریاستی دہشت گردی کی یاد گازہ کردہ ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ منگل کو بانگی کی ’کالونی پانچ کلو میٹر‘ میں ایک عیسائی دہشت گرد گروپ نے مسجد میں گھس کر 20 مسلمان نمازیوں کو شہید اور کئی درجن کو زخمی کردیا تھا۔ یہ واقعہ منگل کو جنوب مشرقی وسطی افریقا کے دمبی کے علاقے میں پیش آیا۔

دمبی کی حکماء کونسل کے ترجمان عبدالرحمان بومبو نے بتایا کہ مسجد میں نماز کی ادائی میں مصروف مسلمانوں پر ’الانٹی بالاکا‘ نامی عیسائی ملیشیاکے دہشت گردوں نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں بیس نمازی شہید ہوگئے۔

بومبو نے کہا کہ جمعہ کے روز علاقے میں سوگ منایا گیا اور شہداء کے ایصال ثواب کے لیے اجتماعی دعاؤں کے ساتھ مسلمانوں کے خلاف نفرت کی لہر کے خلاف احتجاج کیا گیا۔

ادھر دوسری جانب وسطی افریقا کی پانچ کلو میٹر کالونی کے ترجمان عثمان محمد نے مسلمانوں کے قتل عام پر مقامی آبادی کے رد عمل پر سخت مایوسی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک مسجد میں عبادت میں مصروف مسلمانوں کا وحشیانہ قتل عام عیسائیوں کے  لیے بھی لمحہ فکریہ ہے۔ ایسے فرقہ پرست اور دہشت گرد گروپ کوپناہ دینا بھی دہشت گردی کی حمایت اور معاونت کے مترادف ہے۔

خیال رہے کہ وسطی افریقا میں مسجد میں نہتے مسلمان نمازیوں کے قتل عام پر حکومت کی طرف سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔

وسطی افریقا میں فرقہ وارانہ تشدد کی لہر 2013ء میں بھی سامنے آئی تھی جب انٹیلی بالاکا نامی عیسائی دہشت گرد تنظیم اور سلیکا نامی مسلمان گروپ کے درمیان جھڑپیں شروع ہوگئی تھیں۔
گذشتہ منگل کو پیش آنے والا واقعہ حالیہ تاریخ کا سب سے خوف ناک ہے جس کے بعد ابھی تک علاقے میں مسلسل کشیدگی پائی جا رہی ہے۔

 

مختصر لنک:

کاپی