پنج شنبه 08/می/2025

جارج بش کےکہنے پر حماس کا بائیکاٹ غلطی تھی:ٹونی بلیئر

اتوار 15-اکتوبر-2017

برطانیہ کے سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر نے کہا ہے کہ سنہ 2006ء میں فلسطین میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں تحریک ’حماس‘ کی بھاری اکثریت کے ساتھ کامیابی کے بعد عالمی سطح پر اس کا بائیکاٹ جاری رکھنا بہت بڑی غلطی تھی۔

برطانوی اخبار ’گارجین‘ کی رپورٹ کے مطابق سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر نے اعتراف کیا کہ عالمی رہ نماؤں کی طرف سے سنہ 2006ء کےبعد حماس سے قطع تعلق نہیں کرنا چاہیے تھا، کیونکہ حماس کو فلسطینی عوام نے اپنی نمائندہ جماعت منتخب کی تھی۔

خیال رہے کہ ٹونی بلیئر نے سنہ 2006ء میں اس وقت کے امریکی صدر جارج بش کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے فلسطین میں حماس کی قیادت میں قائم ہونے والی 10 وین کابینہ کو تسلیم کرکے غلطی کی تھی۔ صدر بش نے کہا تھا کہ جب تک فلسطینی حکومت گروپ چار کی شرائط جن میں اسرائیل کو تسلیم کرنا، تشدد ترک کرکے سابقہ معاہدوں کو تسلیم کرنے شامل تھا پر عمل درآمد نہیں کرتی تب تک فلسطینی حکومت کی امداد بند کردی جائے گی۔

برطانوی صحافی ڈونلڈ ماسنیٹیر کو دیئے گئے ایک انٹرویو ٹونی بلیئر نے کہا کہ حماس کو مذاکرات کی میز پرلاتے ہوئے حماس کے موقف کو تبدیل کرنا ہوگا۔ مجھے یقین ہے کہ مستقبل قریب میں ایسا ممکن ہوگا۔

سابق برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ بہت مشکل کام ہوگا کیونکہ اسرائیل کے شدت پسند حماس کے ساتھ معاہدے کی حمایت نہیں کریں گے مگر ہمیں فریقین میں معاہدے کے لیے سرتوڑ کوششیں کرنا ہوں گی۔

اس سے قبل ٹونی بلیئر حماس کے مندوبین کے ساتھ سنہ 2007ء میں بی بی سی کے نامہ نگار آلان جونسٹن کے اغواء کے دوران خفیہ رابطوں میں رہے ہیں۔ جونسن کو ایک انتہا پسند گروپ نے یرغمال بنالیا تھا۔

رپورٹ کےمطابق ٹونی بلیر نے حماس اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی کے لیے حماس  کے سیاسی شعبے کے سابق سربراہ خالد مشعل کے ساتھ چھ بار ملاقات کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی کے باعث حماس کو ایران کے مزید قریب کردیا تھا۔

 

مختصر لنک:

کاپی