فلسطین کے متحارب سیاسی دھڑوں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ اور تحریک فتح کے درمیان مصر کی ثالثی کے تحت قاہرہ میں سیاسی مصالحت کا سمجھوتا طے پا گیا ہے۔ اس کے تحت غزہ کی پٹی کا تمام انتظامی کنٹرول یکم دسمبر تک فلسطین کی قومی حکومت کے حوالے کردیا جائے گا۔
قاہرہ میں تین روز تک جاری رہنے والے مصالحتی اجلاس کی نگرانی مصری انٹیلی جنس وزیر خالد فوزی نے کی۔ دونوں جماعتوں میں مصالحتی معاہدے پر دستخط مصری وزیر خالد فوزی کی موجودگی میں کیے گئے اور دونوں جماعتوں نے 11 سال سے جاری اختلافات کو دفن کرتے ہوئے فلسطینی تاریخ کا ایک نیا باب رقم کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق قاہرہ میں جمعرات کو اس سمجھوتے پر حماس کے نئے نائب سربراہ صالح العاروری اور فتح کے مذاکراتی وفد کے سربراہ عزام الاحمد نے دست خط کیے ہیں۔قبل ازیں حماس کے تحت فلسطینی اطلاعاتی مرکز نے بھی اس سمجھوتے کی اطلاع دی تھی۔
حماس اور فتح نے اپنے باہمی اختلافات کے خاتمے کے لیے مصر کی ثالثی میں منگل کے روز قاہرہ میں مصالحتی بات چیت شروع کی تھی اور آج ان کے درمیان سیاسی وانتظامی اختلافات کے خاتمے کے لیے یہ تاریخی سمجھوتا طے پا گیا ہے۔
دونوں جماعتوں کے درمیان گذشتہ ایک عشرے سے جاری شدید اختلافات کے خاتمے کے لیے گذشتہ ہفتے کے دوران میں اہم پیش رفت ہوئی تھی ۔ فلسطین کی قومی حکومت کے وزیر اعظم رامی حمداللہ اور ان کے وزراء نے غزہ کی پٹی کا دورہ کیا تھا اور انھوں نے وہاں باضابطہ طور پر سرکاری محکموں کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔
فلسطینی وزیراعظم کا 2015ء کے بعد غزہ کا یہ پہلا دورہ تھا۔ان کے اس دورے سے پہلے حماس نے گذشتہ ماہ غزہ کی پٹی میں اپنی حکومت سے دستبردار ہونے اور علاقے کا انتظامی کنٹرول قومی اتحاد کی حکومت کے حوالے کرنے کا اعلان کردیا تھا۔ مذاکرات میں شریک فتح کے ایک عہدہ دار نے بتایا ہے کہ سمجھوتے کے تحت قومی حکومت کا سول اور سکیورٹی کے تمام شعبوں میں کنٹرول ہوجائے گا۔
حماس اور فتح کے درمیان مصالحتی سمجھوتے کے تحت غزہ کی پٹی میں قومی اتحاد کی حکومت کی مکمل عمل داری قائم ہوجائے گی اور فلسطینی اتھارٹی وہاں تین ہزار پولیس اہلکاروں کو تعینات کرے گی۔وہ حماس کے تحت سکیورٹی اہلکاروں کی جگہ لیں گے۔
معاہدے کے اہم نکات
معاہدے کے تحت دونوں جماعتوں نے مشترکہ سیکیورٹی ڈھانچے کی تشکیل پر اتفاق کیا گیا ہے۔ غزہ کی پٹی کا سیکیورٹی کنٹرول آئندہ دسمبر تک قومی حکومت کے زیرانتظام سیکیورٹی حکام کو سونپ دیا جائے گا۔
اس دوران غرب اردن کے سیکیورٹی حکام غزہ کی پٹی کا دورہ کریں گے جہاں غزہ میں سیکیورٹی سے متعلق اہم امور طے کیے جائیں گے۔
غزہ کی پٹی کے سرکاری ملازمین کے بارے میں فیصلہ پہلے سے اس حوالے سے قائم کردہ کمیٹی کی سفارشات کے مطابق کیا جائے گا۔
جب تک کمیٹی کے نتائج سامنے نہیں آتے تب تک سرکاری ملازمین کو موجودہ روٹین کے مطابق تنخواہوں کی ادائیگی جاری رکھی جائے گی۔
مصالحتی عمل کو آگے بڑھانے کے لیے کل جماعتی کانفرنس 14 نومبر کو منعقد کیا جائے۔
فلسطین میں قومی حکومت کو مستحکم کرنے کے لیے تمام جماعتیں حکومت کا ساتھ دیں گی۔