امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے القدس منتقل کرنے سے قبل فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن کو ایک اور موقع دیں گے۔
رواں سال جون میں امریکی صدر نے کہا تھا کہ وہ تل ابیب سے امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی کا فیصلہ عبوری طور پر موخر کرتے ہیں حالانکہ وہ انتخابی مہم کےدوران اسرائیل سے یہ وعدہ کرچکے تھے کہ صدر منتخب ہونے کے بعد تل ابیب میں قائم امریکی سفارت خانے کو بیت المقدس منتقل کرنے کے ساتھ القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیں گے۔
’ٹی پی این‘ چینل کو دیےگئے ایک انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ ان کی انتظامیہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان امن بات چیت کی بحالی کے لیے کوشاں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں کہ امریکی سفارت خانے کی القدس منتقلی سے قبل امن کو ایک اور موقع دے دوں۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم امن بات چیت کی بحالی کے لیے اقدامات کریں تو مجھے یقین ہے کہ مشرق وسطیٰ میں دیر پا قیا امن کے قیام میں کامیاب ہوجائیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ مستقبل قریب میں ہم امریکی سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کرنے کے بارے میں حتمی فیصلہ کریں گے۔