اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے جماعت کے سرکردہ رہ نما صالح العاروری کو جماعت کے سیاسی شعبے کا نائب صدر منتخب کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق 51 سالہ العاروری ربع صدی سے حماس کے ایک مخلص کارکن سے مرکزی قیادت تک مختلف جماعتی عہدوں پر خدمات انجام دینے کے ساتھ ساتھ اسرائیلی ریاست کے مظالم کا بھی شکار رہے ہیں۔
وہ کئی سال تک اسرائیلی جیلوں میں قید رہے۔ ایک معاہدے کے تحت انہیں اس شرط پر رہا کیا گیا کہ وہ فلسطین سے بے دخل کردیے جائیں گے۔ وہ کچھ عرصے سے ترکی میں مقیم ہیں۔
صالح العاروری کی جماعت کے ساتھ تعلق کی عزیمت اور استقلال کی طویل خدمات ہیں۔ انہی خدمات کو مد ںظر رکھتے ہوئے العاروری کو حماس کے سیاسی شعبے کے صدر اسماعیل ھنیہ کا نائب مقرر کیا گیا ہے۔
صالح العاروری کو صہیونی ریاست انتہائی خطرناک فلسطینیوں میں شمار کرتا ہے۔ العاروری پورے فلسطین کی صہیونی ریاست سے آزادی کے قائل ہیں۔ اسرائیل ان پر سنہ 2014ء میں تین یہودی آباد کاروں کو ہلاک کرنے کی منصوبہ بندی کا الزام عاید کرچکا ہے۔