شنبه 03/می/2025

فلسطین میں مصالحت،حماس کی مساعی ’لائف لائن‘ قرار

پیر 2-اکتوبر-2017

فلسطین کی تمام معتبر مذہبی سیاسی اور سماجی تنظیموں نے اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کی طرف سے قومی مفاہمت کی خاطر اٹھائے گئے اقدامات کی تحسین کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حماس نے قومی مصالحت کے لیے غیرمعمولی لچک کا مظاہرہ کرکے ’لائف لائن‘ کا کردار ادا کیا ہے۔

فلسطینی سیاسی و مذہبی جماعتوں نے قومی مصالحت کے لیے حماس کے اقدامات، لچک، انتظامی امور قومی حکومت کو سپرد کیے جانے کو مثبت اور جرات مندانہ قرار دیا۔

لایف لائن

اسلامی جہاد کے رہ نما خالد البطش نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حماس نے قومی مفاہمت کے عمل کو کامیاب بنانے کے لیے ’لائف لاین‘ اقدامات کیے ہیں۔ حماس کی طرف سے مفاہمت اور قومی یکجہتی کے لیے جوقدم اٹھائے گئے ہیں وہ قابل تحسین اور اس ضمن میں کوششوں کو کامیابی کے ضامن ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں خالد البطش نے کاہ کہ حماس نے قومی مصالحت کے لیے پیش رفت کرتے ہوئے غزہ کی پٹی کے انتظامی امور سے دست برداری کا اعلان کیا اور تمام انتظامی امور قومی حکومت کے حوالے کرکے حکومت کو اپنی ذمہ داریوں کی انجام دہی کا موقع دیا ہے۔

حماس کی طرف سے قومی مفاہمت کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے بعد صدر محمود عباس کے پاس غزہ کے عوام کے خلاف انتقامی کارروائیوں کو جاری رکھنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہا ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ فلسطین میں قومی مفاہمت کے لیے حماس کے اقدامات غیرمعمولی ہیں۔ توقع ہے کہ حماس کی پیش کش اور مساعی کے نتیجے میں غزہ کے عوام کو ریلیف ملے گا اور ان کی مشکلات میں کمی آئی ہے۔

جرات مندانہ فیصلے

عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کے رہ نما طلا ابو ظریفہ نے حماس کی مفاہمتی مساعی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ حماس نے قومی مفالحت ، غزہ کے انتظامی امور حکومت کے سپرد کرکے جرات مندانہ اقدامات کیے ہیں۔ حماس ان فیصلوں میں سر بہ سر فائدے میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ حماس نے مصالحت کے لیے غیرمعمولی لچک کا مظاہرہ کرکے سب کو حیران کردیا ہے۔ اب حماس کے اقدامات کا جواب شفافیت، ذمہ داری اور جماعت کے مطالبات کی روشنی میں دینا چاہیے۔ حماس نے ملک میں کئی سال سے جاری بے اتفاقی ختم کرنے کے لیے غیرمعمولی اقدامات کیے ہیں۔ ان اقدامات کے بعد صدر عباس کے پاس مفاہمت میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کرنا افسوسناک ہوگا۔

مثبت موقف

پیپلز فرنٹ کے رہ نما عبدالعلیم دعنا نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حماس کی طرف سے غزہ کی انتظامی کمیٹی تحلیل کرنا اور غزہ کے تمام محکموں کو فلسطینی حکومت کے حوالے کرنا مثبت اور قابل تحسین موقف ہے۔

انہوں نے کہا کہ حماس نے حالیہ ایام میں جو اقدامات کیے ہیں قومی مفاہمت کے حوالے سے وہ قابل تحسین اور ذمہ دارانہ ہیں۔ حماس کی مساعی سے اندازہ ہوتا ہے کہ جماعت فلسطینی عوام کی مشکلات کا بہ خوبی اداراک رکھنے کے بعد ان کے مسائل کے حل کے لیے غیرمعمولی لچک کا مظاہرہ کرنے کی صلاحیت پر بھی قادر ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ حماس کی طرف سے مفاہمتی مساعی کے جواب میں تحریک فتح، فلسطینی اتھارٹی اور دیگر تنظیمیں بھی مثبت جواب دیں گی۔ عبدالعلیم دعنا نے کہا کہ فلسطینی دھڑے ایک بار پھر قومی مفاہمت کے ایک نئے امتحان کا سامناکررہے ہیں۔ ماضی میں بھی فلسطینیوں میں مفاہمت کے لیے کئی معاہدے طے پائے مگر ان پر عمل درآمد نہیں کیا جاسکا۔

دعنا نے فلسطینی اتھاٹی اور صدر محمود عباس پر زور دیا کہ وہ تنظیم آزادی فلسطین کے لیے نئی قیادت کا چناؤ عمل میں لائیں۔ اس کے علاوہ فلسطین نیشنل کونسل میں حماس، اسلامی جہاد اور دیگر جماعتوں کو بھی شامل کریں کیونکہ سنہ 2005ء میں کونسل کے انتخابات میں ان دونوں جماعتوں کوشامل کرنے سے اتفاق کیا گیا تھا۔

مختصر لنک:

کاپی