چهارشنبه 30/آوریل/2025

’انتفاضہ القدس نے دشمن کے خلاف جنگ کے اصول تبدیل کردیے‘

پیر 2-اکتوبر-2017

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے کہا ہے کہ گذشتہ دو سال سے قابض اسرائیلی ریاست کے خلاف جاری انتفاضہ القدس نے جنگ کے اصول اور گیم رولز تبدیل کردیے ہیں۔ فلسطینی قوم کے خلاف اسرائیلی ریاست کی طرف سے طاقت کے وحشیانہ استعمال کے بعد اب یہ طے ہوگیا ہے کہ فلسطینیوں کو آزادی کے حصول کے لیے مسلح مزاحمت کے سوا کوئی چارہ نہیں رہا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی جانب سے انتفاضہ القدس کی دوسری سالگرہ کے موقع پر جاری ایک پیغام میں کہا گیا ہے کہ حماس وطن عزیز کی آزادی، قابض ریاست کے فلسطین پرناجائز تسلط کے خاتمے اور مقدسات کی واگزاری کا پہلا اور آخری راستہ مسلح جہاد ہے۔

گذشتہ دوسال کے دوران فلسطینی عوام کی جانب سے انفرادی مزاحمتی کارروائیوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ فلسطین کا بچہ بچہ صہیونی ریاست کے بدترین ظلم کا شکار ہے اور وہ ظالم اور قابض دشمن کے خلاف مرمٹنے کو تیار ہے۔

حما نے تحریک انتفاضہ القدس کے دوران صہیونی دشمن کے خلاف مزاحمتی کاررائیوں میں حصہ لیتے ہوئے جام شہادت نوش کرنے والے مجاھدین کو خراج عقیدت پیش کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ آزادی کے لیے مزاحمت کا آپشن سب سے مضبوط اور موثر ہے۔ ماضی میں بھی فلسطینی قوم نے آزادی اور اپنے سلب شدہ حقوق کے حصول کے لیے یہی راستہ اپنایا اور اس کے موثر نتائج سامنے آئے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس ہمارا دل ہیں اور اسرائیل انہیں یہودیانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے۔ بیت المقدس کو یہودیانے، جعلی سازی پرمبنی جھوٹی اور باطل تہذیب مسلط کرنے اور قبلہ اول کو زمانی اور مکانی اعتبار سے تقسیم کرنے کی سازشوں کے پیچھے صہیونی ریاست کی نسل پرستانہ اور توسیع پسندانہ پالیسیاں کار فرما ہیں۔

حماس نے قابض صہیونی فوج کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے مرابطین کی پکڑ دھکڑ کی پالیسی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری فلسطینی قوم، عرب اقوام اور عالم اسلام قبلہ اول کی محافظ ہے۔ اسرائیل مسجد اقصیٰ  کے نمازیوں کو خوف زدہ کرکے انہیں قبلہ اول سے دور رکھنے کی سازشوں میں کامیاب نہیں ہوسکتا۔

مختصر لنک:

کاپی