جمعه 15/نوامبر/2024

سروے میں اسماعیل ھنیہ کو محمود عباس پر غیرمعمولی برتری

بدھ 20-ستمبر-2017

فلسطین میں رائے عامہ معلوم کرنے کے حوالے سے مستند سمجھے جانے والے اداروں کی جانب سے کیے گئے سروے کے حیران کن نتائج سامنے آئے ہیں۔ تازہ سروے کے مطابق صدارتی انتخابات کی دوڑ میں اگر مقابلہ حماس کے اسماعیل ھنیہ اور صدر محمود عباس کے درمیان ہو تو اسماعیل ھنیہ بھاری اکثریت سے صدر منتخب ہوسکتے ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ’پولیٹیکل اینڈ کریسچین ریسرچ سینٹر‘ نے حا ہی میں ’کونراڈو اڈینیرو‘ فاؤنڈیشن کے اشتراک سے منگل کے روز ایک سروے کے نتائج جاری کیے ہیں۔ ان نتائج کے مطابق صدراتی انتخابات کی صورت میں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کو 50 اور محمود عباس کو 41 فی صد ووٹ ملین گے۔

رپورٹ کے مطابق محمود عباس سے استعفے کے حامی فلسطینیوں کی تعداد 67 فی صد ہے اور صرف 27 فی صد انہیں عہدہ صدارت پر برقرار رکھنے کے حامی ہیں۔ صدر محمود عباس سے استعفے کا مطالبہ کرنے والے فلسطینیوں میں غرب اردن کا تناسب 60 فی صد اور غزہ میں 80 فی صد ہے۔

سروے جائزے میں بتایا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی کے خلاف صدر محمود عباس کے عجلت میں کیے گئے انتقامی فیصلوں سے تحریک فتح کی عوامی مقبولیت میں کمی کی ہے۔ نو ماہ قبل تحریک فتح کی عوامی حمایت 40 فی صد تھی جو اب کم ہو کر 28 فی صد رہ گئی ہے۔ غزہ اور غرب اردن کے 50 فی صد فلسطینیوں کا خیال ہے کہ فلسطینی اتھارٹی قوم کے کندھوں پر غیرضروری بوجھ ہے۔

فلسطینی تھینک ٹینک کی رپورٹ کے مطابق 73 فی صد فلسطینیوں نے اسرائیل سے سیکیورٹی امور سمیت ہرقسم کا تعاون ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔33 فی صد کا کہنا ہے کہ رامی الحمد اللہ کی حکومت کی بد حکومتی اور بدانتظامی کا ذمہ دار محمود عباس ہیں۔ سروے میں 61 فی صد نے حماس اور اسلامی جہاد کو نیشنل کونسل کے اجلاس میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ 64 فی صد فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ وہ رامی الحمد اللہ کی حکومت سے مطمئن نہیں۔ غزہ کی پٹی میں حماس کی جانب سے فراہم کردہ شخصی تحفظ کے احساس میں بھی اضافہ ہوا ہے جبکہ غرب اردن میں عباس ملیشیا پر اعتماد میں مزید کمی آئی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 59 فی صد شہریوں کا خیال ہے کہ فلسطینی اتھارٹی غرب اردن کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہے۔

 

مختصر لنک:

کاپی