ٹیکنالوجی کے میدان میں آنے والے انقلاب کا ایک نتیجہ ’روبوٹ‘ کی شکل میں ہمارے سامنے ہے۔ اس وقت مشینی انسان جسے اصطلاح میں روبوٹ کہا جاتا ہے کئی شعبوں میں انسان کی خدمت کرنے لگا ہے۔ ماہرین روبوٹ کو جنگی اور دفاعی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی بھی تیاری کررہے ہیں مگر ایک سپاہی کے ساتھ ساتھ جلد ہی روبوٹ تعلیم کے میدان میں بھی ایک نیا انقلاب برپا کرنے کی تیاری کررہے ہیں۔ وہ وقت دور نہیں کہ جب روبوٹ ہمارے اسکولوں میں ایک استاد کے طور پرکام کرے گا۔
برطانیہ کی بکنگھم یونی ورسٹی کے وائس چیئرمین انٹونی سیلدون کا کہنا ہے کہ اسمارٹ آلات بچوں کو تعلیم دلانے میں زیادہ مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ وقت زیادہ دور نہیں جب کہ ہمارے تعلیمی اداروں اور درس گاہوں میں روایتی اساتذہ کی جگہ اسمارٹ استاد یعنی روبوٹ معلم کے فرائض انجام دے گا۔
سیلڈون نے بتایا کہ روبوٹ ٹیچر پروگرام پر حال ہی میں امریکا میں ’سلیکون ویلی‘ میں تجربات کیے گئے ہیں جو کافی حد تک کامیاب رہے ہیں۔ روبوٹ نہ صرف بچوں کو تعلیم دیں گے بلکہ وہ بچوں کی ذہنی سطح کو سمجھنے، ان کے چہروں کے تاثرات کو پڑھنے کے بعد انہیں اس کے مطابق تعلیم دیں گے۔ اس طرح روبوٹ استاد روایتی انسانی معلموں سے بہتر ثابت ہوں گے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ آنے والے دور میں بچوں کے لیے خوش خبری ہے کہ انہیں ان کی فطرت کے مطابق بہتر استاد مہیا ہوں گے۔ بچوں کے تعلیمی مواد میں بھی جدت آئے گی۔
ماہرین کو توقع ہے کہ اسمارٹ استاد پروگرام کے تحت تیار کیے جانے والے روبوٹ ریاضی اور سائنس جیسے موضوعات پر بچوں کو تعلیم دیں گے۔