شنبه 16/نوامبر/2024

اسرائیلی جیلوں میں قید تنہائی کے شکار فلسطینیوں کی جانوں کو خطرہ

پیر 11-ستمبر-2017

فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے اسرائیلی عقوبت خانوں میں قید تنہائی میں ڈالے گئے فلسطینیوں کی زندگیوں کو لاحق خطرات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ مسلسل قید تنہائی کے تحت پابند سلاسل فلسطینیوں کی صحت بری طرح خراب ہوچکی ہے، جس کے نتیجے میں ان کی زندگیوں کو غیرمعمولی خطرات لاحق ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق فلسطینی اسیران اسٹڈی سینٹر کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی زندانوں میں 12 فلسطینی قید تنہائی میں ڈالے گئے ہیں۔ ان میں سے بعض اسیران کو قید تنہائی میں ڈالے جانے کو کئی سال گذر چکے ہیں۔ قید تنہائی کے شکار فلسطینی خطرناک امراض کا شکار ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ برس الخلیل سے تعلق رکھنے والا ایک فلسطینی راید عبدالسلام الجعبری طویل قید تنہائی کے بعد جام شہادت نوش کرگیا تھا جس کے بعد قید تنہائی کے اور خطرناک امراض کے نتیجے میں صہیونی زندانوں میں جان کی ہازی ہارنے والے اسیران کی تعداد تین ہوگئی ہے۔

انسانی حقوق کے مندوب ریاض الاشقر نے خبردار کیا کہ اگر قید تنہائی میں ڈالے گئے اسیران کو بروقت طبی امداد فراہم نہیں کی گئی توان کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں کیونکہ قید تنہائی کے تحت پابند سلاسل اسیران میں بعض چار سال سے مسلسل تنہائی میں قید کاٹ رہے ہیں۔

قید تنہائی کا سامنا کرنے والے اسیران میں حسام یونس عمر، موسیٰ سعید صوفان سنہ 2013 سے مسلسل قید تنہائی کا شکار ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی