فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم کی طرف سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی عدالتوں سے غرب اردن کے شہروں کے مزید 50 فلسطینیوں کو بغیر کسی الزام کے نام نہاد انتظامی حراست کے تحت پابند سلاسل کردیا گیا ہے۔ ان مین جامعہ النجاح کے ایک پروفیسر عصام الاشقر اور ایک خاتون اسیرہ بھی شامل ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق کلب برائے اسیران کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام نے 16 نئے فلسطینیون کو انتظامی حراست کی سزائیں سنائیں جب کہ 34 کی پہلی سے جاری انتظامی حراست میں دوسری یا تیسری بار توسیع کی گئی ہے۔ انتظامی حراست کے یہ احکامات 16 سے 30 اگست کے درمیان جاری کیے گئے۔
انتظامی حراست کے تحت پابند سلاسل کیے گئے فلسطینیوں میں ربيع باسم معلا، عصام راشد أشقر، ساري نعيم ابو عليا، ليث عبد الفتاح عناية، إحسان حسن دبابسة، محمود حمدي شبانة، عماد أحمد جاد الله، ويوسف مصطفى كعابنة، ثائر سعيد ابو رموز، محمد عبد الله عطوان، سائد محمد ابو البهاء، إبراهيم محمد فقيه، هاني يوسف عودة الله، إبراهيم ياسين ابو سرور، محمد طلب شواوره، هاشم عبد القادر حجاز، خليل حسن حامد، جهاد خالد حامد، أيمن نعيم حامد، حاكم سعود ، محمد سليمان سروجي، محمد اسعد صالحي، محمد صالح عبد المحسن، وضاح خالد دويكات، عماد عيسى حامد، أدهم محمد عجلوني، نائل جهاد ابو العسل، محمد منذر عوري، يوسف خليل ترتير، عماد عبد العزيز بطران، مجد فخري حميد، ومحمد أحمد حميدة، محمد جمال حميدة،عبد الله سمير حميدة اور يونس أحمد نصار کے نام شامل ہیں۔