اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو مبینہ کرپشن کے کئی اسکینڈلوں میں گھرے ہوئے ہیں۔ یاھو کےسیاسی حریف ان پر وزارت عظمیٰ چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔ اپوزیشن کا الزام ہے کہ وزیراعظم نہ صرف کرپشن کے کئی کیسز کا سامنا کررہے ہیں بلکہ وہ رائے عامہ کو اپنے حق میں ہموار کرنے کے لیے ذرائع ابلاغ پربھی اثرانداز ہو رہے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین نے سیاسی ماہرین کی آراء کی روشنی میں یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ کرپشن میں گھرے نیتن یاھو کا مستقبل کیا ہوگا؟ کیا وہ تمام الزامات میں باعزت بری ہوجائیں گے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نیتن یاھو اپنے غرور، تکبر اور عناد کی بنیاد پرحالات کو اپنے حق میں ہموار کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ وہ یہ ثابت کرنے کی کوشش میں ہیں کہ’میں ناگزیر ہوں‘ میرے متبادل اسرائیل کو کوئی اور وزیراعظم نہیں مل سکتا۔
نیتن یاھو کے آپشن
فلسطینی تجزیہ نگاروں مامون ابو عامر، محمد مصلح اور ھانی العقاد کا کہنا ہے کہ نیتن یاھو کے پاس کرپشن الزامات کے بحران میں کئی آپشن موجود ہیں۔ ان آپشنز پر اثرانداز ہونے والے عوامل اور اسباب ومحرکات بھی موجود ہیں۔ نیتن یاھو چاہیں تو انہیں اپنے حق میں استعمال کرسکتے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیتن یاھو کے پاس سب سے زیادہ مناسب آپشن یہ ہے کہ وہ وزارت عظمیٰ کا منصب چھوڑ دیں، پارلیمنٹ تحلیل کردیں اور ملک میں قبل از وقت انتخابات کا اعلان کریں۔ مگر نیتن یاھو اپنی فطری ہٹ دھرمی اور تکبر وگھمنڈ کے باعث ایسا ہرگز نہیں کریں گے۔
ابو عامر کا کہنا ہے کہ نیتن یاھو جانتے ہیں کہ ان کے خلاف واضح فرد جرم عاید ہوچکی ہے اور وہ آخر کار استعفیٰ دینے پر مجبور ہوسکتے ہیں مگر وہ عہدہ نہ چھوڑنے کے لیے کئی دلائل اور جواز تراشیں گے۔ تجزیہ نگار محمد مصلح بھی ان کی اس رائے سے اتفاق کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نیتن یاھو اپوزیشن کے مطالبات پر ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔
تاہم تجزیہ نگار العقاد کانقطہ نظر مختلف ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نیتن یاھو چاہے جو مرضی کریں مگران کے اپنے حلیف ان پر وزارت عظمیٰ چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈالیں گے۔ اس وقت ان کی اپنی جماعت لیکوڈ میں کئی بڑے بڑے لیڈر نیتن یاھو کی جانشیں کا خواب دیکھ رہے ہیں اور ان کی دلی خواہش یہی ہے کہ نیتن یاھو جیل جائیں اور وہ ان کی جگہ وزارت عظمیٰ کا منصب سنھبالیں۔
اپوزیشن کے کوئی دو ہزار حامیوں نے نیتن یاھو کی رہائش گاہ اور ان کے مشیر قانون کی رہائش گاہ کے باہر مظاہرے کیے جن میں پولیس اور عدلیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ نیتن یاھو کے کرپشن کیسز کو جلد ازجلد مکمل کرتے ہوئے یاھو کے خلاف فیصلہ سنائیں۔
جنگ اور جارحیت
تینوں فلسطینی ماہرین کا کہنا ہے کہ نیتن یاھو کے پاس کرپشن کیسز سے توجہ ہٹانے کے لیے دوسرا آپشن جنگ ہے۔ یہ جنگ غزہ، لبنان یا ایران پرمسلط کی جاسکتی ہے۔ یہ وہ آپشن ہے جس کی طرف نیتن یاھو کے جانے کے امکانات زیادہ ہیں تاہم وہ بعض وجوہات کی بناء پر وہ جنگ کی طرف بھی جانےسے گریز کریں گے۔ انہیں یہ بھی اندازہ ہے کہ جنگ کے نتائج ان کے ھق میں نہیں ہوں اور وہ جنگ کے باعث اسرائیلی عوام کی ہمدردیاں نہیں سمیٹ سکتے۔
جنگ کا آپشن موجود ہونے کے باوجود ماہرین کا کہنا ہے کہ نیتن یاھو اس بند گلی سے مختلف راستے سے نکلیں گے۔ وہ اپنے مشیر قانون کے ذریعے کرپشن کیسز کی جنگ لڑیں گے اور اپنے خلاف کسی بھی فیصلے کی روک تھام کے لیے قانونی مشیروں کو استعمال کریں گے۔
ابو عامر کا کہنا ہے کہ نیتن یاھو کے لیے جنگ کا آپشن زیادہ مشکل ہے تاہم وہ ذرائع ابلاغ کے ذریعے دوسرے غیرضروری مسائل کو الجھانے کی کوشش کرسکتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ کہ علاقائی اور عالمی جنگ ان کے سیاسی مفاد میں نہیں ہوسکتی اور نہ ہی یہ آسان کام ہے اور نہ ایسا کرنے سے وہ مقدمات سے بچ سکتے ہیں۔