اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے غزہ کی پٹی کے سربراہ یحیٰ السنوار نے کہا ہے کہ بعض عرب ممالک اور عالمی قوتوں نے اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے بات چیت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے حماس اپنے مطالبات اور شرائط پر قائم ہے اور قائم رہے گی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یحییٰ السنوار نے کہا کہ ان کی جماعت اسرائیل کےساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کےحوالے سے اپنی سابقہ شرائط پر قائم ہے۔ حماس نے نئے معاہدے سے قبل سنہ 2011ء کے دوران طے پائے معاہدہ احرار کے تحت رہا ہونے والے دوبارہ گرفتار کیے گئے فلسطینیوں کو رہا کرنا ہوگا۔ جب تک اسرائیل نے سابقہ معاہدے کے تحت رہائی کے بعد گرفتار کیے گئے 54 فلسطینیوں کو رہا نہیں کیا اس وقت تک کوئی نیا معاہدہ نہیں کیا جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کی ڈیل کے لیے ثالثی کے لیے رابطہ کرنے والے ممالک نے ممالک کو بتایا دیا گیا ہے جب اسرائیل کو نئے معاہدے کے مذاکرات سے پہلے گیلاد شالیت کے بدلے میں رہا ہونے والے فلسطینیوں کو رہا کرنا ہوگا۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں یحییٰ السنوار نے کہا کہ ان کی جماعت اسرائیل کے ساتھ جنگ نہیں چاہتی۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگر فلسطینی قوم پر جنگ مسلط کی گئی وہ اس کا پوری قوت سے مقابلہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی جنگی طیارےچو بیس گھنٹے میری رہائش گاہ پر پروازیں جاری رکھتے ہیں مگر مجھے کوئی خوف نہیں۔