اسرائیل کے ایک عبرانی اخبار نے حال ہی میں رام اللہ کے دورے کے دوران صدر محمود عباس اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دامان ’گریڈ کوشنر‘ کے درمیان ہونے والی گفتگو کا احوال شائع کیا ہے۔
اخبار ’یسرائیل ھیوم‘ نے اپنی رپورٹ میں مصدقہ ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ صدر ٹرمپ کے مشیر اور ان کے داماد نے صدر عباس سے ملاقات کے دوران ان سے مطالبہ کیا کہ وہ اگلے چار ماہ تک عالمی اداروں میں تنازع فلسطین کے حوالے سے سفارتی کوششیں نہ کریں۔ اس دوران امریکا فریقین کے درمیان امن بات چیت کی بحالی کے لیے کوششیں کریں گے۔
عبرانی اخبار کے مطابق امریکی انتظامیہ محدود مدتی ایک سیاسی پلان تیار کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ اس محدود مدتی مذاکراتی فارمولے میں فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان تمام حل طلب مسائل کو شامل کیا گیا ہے۔ اس دوران فلسطینیوں سے کہا جائے گا کہ وہ عالمی اداروں سے رجوع کرنے اور تنازع فلسطین کے حوالے سے عالمی سطح پر مہم چلانے سے گریز کرے۔
اسرائیلی اخبار کے مطابق امریکی صدر کے داماد سے بات چیت میں محمود عباس نے ان کی تجویز سے جزوی طور پر اتفاق کیا اور کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ذاتی طور پر اس کی ضمانت فراہم کریں تو وہ عارضی طور پر عالمی اداروں میں فلسطین کے لیے سفارتی اقدامات روکنے پر تیار ہیں۔
گریڈ کوشنر اور صدر محمود عباس نے آئندہ ماہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران صدر عباس اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ملاقات سے بھی اتفاق کیا۔ گریڈ کوشنر نے یقین دلایا کہ صدر ٹرمپ جو تجویز پیش کریں گے اس پر عمل درآمد کی یقین دہانی بھی کرائیں گے۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’ٹوئٹر‘ پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں کہا تھا کہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران ان کی اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو سے ملاقات متوقع ہے تاہم انہوں نے فلسطینی اتھارٹی کےسربراہ کے ساتھ ملاقات کے بارے میں ایسی کوئی بات نہیں کی۔
تاہم اسرائیلی اخبار کے مطابق جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران امریکی صدر کی موجودگی میں فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس اوراسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو کے درمیان ملاقات ہوسکتی ہے۔