c
اسرائیلی حکومتی حلقوں کے مقرب خیال کیے جانے والے ویب پورٹل ’وللا‘ نے بتایا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد کی قیادت میں صدر عباس سے ملنے والے وفد نے انہیں بتایا کہ وہ فلسطین میں یہودی آباد کاری روکنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ نہیں ڈال سکتے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی وفد نے صدر محمود عباس سے بات چیت میں کہا کہ اگر وہ فلسطین میں یہودی آباد کاری روکنے کے لیےتل ابیب پر دباؤ ڈالتے ہیں تو وزیراعظم نیتن یاھو کی حکومت ختم ہوسکتی ہے۔
عبرانی میڈیا کے مطابق امریکی وفد نے صدر عباس سے بات چیت میں کہا کہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان امن بات چیت کی بحالی سے قبل واشنگٹن رام اللہ اور تل ابیب کے درمیان اقتصادی اور سیکیورٹی تعاون کو تقویت دینا چاہتا ہے۔
عبرانی نیوز ویب پورٹل نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے امریکی وفد سے کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی بحالی سنہ 1967ء کی حدود کے اندر فلسطینی ریاست کےقیام کی اساس پر ہوگی تاہم امریکی وفد کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا مگر ایسا کوئی بھی معاہدہ دونوں فریقوں کی رضامندی ہی سے طے ہونا چاہیے۔
خیال رہے کہ امریکی وفد نے گذشتہ جمعرات کو فلسطین اور اسرائیل کا دورہ کیاتھا جہاں انہوں نے اسرائیلی لیڈر شپ اور فلسطینی صدر محمود عباس سے بھی ملاقات کی تھی۔