چهارشنبه 30/آوریل/2025

غزہ کے 96% عوام آلودہ پانی پینے پر مجبور:برطانوی اخبار

اتوار 27-اگست-2017

برطانوی اخبار ’دی انڈی پینڈنٹ‘ نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کے شہریوں کو ملنے والا 96 فی صد پانی غیر محفوظ اور مضر صحت ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زیر زمین آبی وسائل سیوریج کے باعث آلودہ ہو رہے ہیں اور مقامی آبادی اسی پانی کو پینے پر مجبور ہے۔

برطانوی اخبار کی رپورٹ میں بیان کردہ لرزہ خیز حقائق میں بتایا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں بجلی کی طرح پانی کا بحران بھی انتہائی سنگین ہے۔ اسرائیل کی طرف سے متعدد بار غزہ کے عوام کوصاف پانی کی فراہمی میں کے وعدے کیے تھے مگر ان میں سے کوئی وعدہ پورا نہیں کیا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی سے باہر جانے والے فلسطینیوں کے روکے جانے کی ایک وجہ ان کی صحت کے مسائل ہیں۔ بیشتر فلسطینی شہری آلودہ اور مضر صحت پانی استعمال کرنے کے باعث بیماریوں کا شکار ہیں۔ مصر بھی ایسے کئی فلسطینیوں کو اس لیے روک چکا ہے کہ وہ آلودہ پانی پینے سے مختلف امراض کا شکار ہیں۔

ناروے کونسل برائے پناہ گزین کی ایک حالیہ رپورٹ میں بھی بتایا گیا تھا کہ سنہ 2014ء کو غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ کے دوران اسرائیلی فوج نے 11 ہزار مکانات مسمار کردیے تھے۔ اس کے علاوہ سنہ 2006ء سے غزہ کی پٹی کی بحری، برری اور فضائی ناکہ بندی کے نتیجے میں غزہ کی معیشت بری طرح تباہ ہوئی ہے۔ غزہ میں بے روزگاری کی شرح 41 فی صد سے بڑھ کر 60 فی صد تک جا پہنچی ہے۔ اسرائیلی فضائی اور زمینی حملوں سے غزہ میں پانی کے ذخائر بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ یہ تمام عوامل مل کر غزہ کے عوام کے پانی کے بحران کو بڑھانے کا موجب بنے ہیں۔

برطانوی اخبار کی رپورٹ پر ماہرین صحت نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 96 فی صد آلودہ پانی کے استعمال سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ غزہ کے عوام پانی کے سنگین بحران سے دوچار ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی