اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے اسرائیلی حکومتکی جانب سے وزراء اور ارکان کنیسٹ کو قبلہ اول میں داخل ہونے اور نام نہاد مذہبیرسومات کی ادائی کی آڑ میں مقدس مقام کی بے حرمتی کی کلین چٹ دینے کی شدید مذمتکی ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ انتہا پسند یہودی آبادکاروں کے بعد اب کنیسٹ کے ارکان اور اسرائیلی وزیراء کو مسجد اقصیٰ پر دھاووں کیاجازت دینا صہیونی ریاست کی طرف سے مقدس اسلامی مقامات کے خلاف کھلی جارحیت ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمانعبدالطیف القانوع نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی کابینہ کا فیصلہ فلسطینی عوامکو مزید مشتعل کرنےاور بیت المقدس میں پہلے سے موجود کشیدگی کو ہوا دینے کی مذمومکوشش ہے۔
حماس کے ترجمان نے خبردار کیا ہے کہ قبلہ اول پراسرائیلی کنیسٹ کے ارکان اور وزراء کو داخل ہونے کے تمام منفی نتائج کی ذمہ داریاسرائیلی حکومت پر عاید ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم قبلہ اول کا دفاعہرصورت میں جاری رکھے گی اور مقدس مقام کی بے حرمتی کی تمام سازشیں ناکام بنائیجائیں گی۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز اسرائیلی وزیراعظم نیتنیاھو نے کابینہ میں شامل وزراء اور ارکان کنیسٹ کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے اورتلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات کی ادائی کی اجازت دی تھی۔