محبت کا پیغام عام کرنے کے لیے دنیا میں مختلف انداز اپنائے جاتے ہیں۔ یونان سے تعلق رکھنے والے دو میاں بیوی نے ’پیام محبت‘ عام کرنے کے لیے ایک انوکھا طریقہ اختیار کیا جس نےسب کو حیرت میں ڈال دیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق دونوں یونانی میاں بیوی نے کئی ماہ قبل ساحل سمندر پر بیٹھ کر ایک مکتوب لکھا۔ انہوں نے لکھا کہ ہم یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ سمندر میں پھیینکے جانے کے بعد یہ پیغام محبت پانیوں ہی میں گم ہو کر رہ جائے گا یا کسی انسان کے ہاتھ لگے گا۔ انہیں یہ اندازہ نہیں تھا کہ سمندر کا پانی اس مکتوب محبت کو کس سمت لے جائے گا۔
غزہ کی پٹی کے 54 سالہ جہاد سلطان نامی ایک ماہی گیر کو مچھلیاں پکڑتے ہوئے 7 اپریل کو ایک بوتل ملی۔ یہ واقعہ غزہ کی پٹی کے ساحل پر پیش آیا۔ جہاد سلطان نے بوتل کھولی تو اس کے اندر ایک کاغذ پر انگریزی زبان میں ایک خط موجود تھا جس میں دنیا سے امن ومحبت کےساتھ رہنے کی اپیل کی گئی تھی۔
انہوں نے لکھا کہ ’ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارا یہ پیغام محبت کہاں اور کس کے ہاتھ لگتا ہے۔ کسی انسان تک پہنچتا بھی ہے یا نہیں۔ اس کاغذ پر جوڑے نے اپنے نام بیتھ اور زاک بتائے ہیں اور لکھا ہے کہ وہ یہ مکتوب یونان کے جزیرہ ’روڈیس‘ سے لکھ کر سمندر کی موجوں کے حوالے کررہے ہیں۔ بوتل میں کچھ پھول بھی ڈالے گئے اور کہا گیا ہے کہ یہ مکتوب جس شخص تک پہنچے وہ اسے دوسروں کو بتائے اور اس میں رکھے پھول یاد گار کے طور پراپنے ہاں بھی اگائے۔
جہاد سطان کا کہنا ہے جہاں سے اسے مکتوب والی بوتل ملی وہاں سے جزیرہ روڈیس قریبا 500 میل کی مسافت پر ہے۔ یہ مکتوب ترکی اور قبرص کی سمندری حدود سے گذرتا ہوا غزہ پہنچا ہے۔
جہاد سلطان کا کہنا ہے کہ پیغام محبت کا اس کےہاتھ لگنا ایک نیک شگون ہے۔ سے توقع ہے کہ غزہ کی پٹی کا دس سال سے اسرائیل کی طرف سے جاری محاصرہ جلد ختم ہوگا اور غزہ کے عوام سمندر کی لہروں کے ذریعے دنیا بھر تک جاسکیں گے۔