اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے سوڈان کے سرمایہ کاری کے وزیر کی جانب سے فلسطینی قوم کے خلاف نسل پرستانہ اور اشتعال انگیزی بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان سے فلسطینیوں سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اپنے حقوق کے لیے جدو جہد کرنے والی فلسطینی قوم اور تحریک مزاحمت کے خلاف کسی لیڈر کو نازیبا الفاظ اور زبان استعمال کرنے کی قطعا اجازت نہیں دی جاسکتی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سوڈانی قوم اور حکومت آج تک فلسطینیوں کی تحریک آزادی کی بھرپور حمایت کرتی رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فلسطینی قوم کے دلوں میں سوڈانی قوم کی غیرمعمولی قدر ومنزلت ہے۔ ایسے میں کسی سوڈانی وزیر کی طرف سے فلسطینی تحریک آزادی کے بارے میں نا مناسب ، اشتعال انگیز اور نسل پرستانہ لب ولہجہ اختیار کرنا حیران کن اور باعث تشوش ہے۔
سوڈانی وزیر کا فلسطینی قوم اور مزاحمتی قوتوں کے بارے میں بیان عالم اسلام اور عرب دنیا کے اصولی موقف کے بھی خلاف ہے۔
حماس نے سوڈانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے ایک وزیر کی طرف سے فلسطینی قوم کی دل آزاری کرنے اور تحریک مزاحمت کو بدنام کرنے پرمبنی اشتعال انگیز بیان کا نوٹس لے اور قضیہ فلسطین سے متعلق اپنے اصولی موقف سے آگاہ کرے۔
خیال رہے کہ سوڈان کے سرمایہ کاری کے وزیر مبارک الفاضل نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’میرا خیال ہے کہ اسرائیل سے سفارتی تعلقات کےقیام میں کوئی حرج نہیں۔ جہاں تک فلسطینیوں کا معاملہ ہے تو انہوں نے اپنی زمین خود یہودیوں کو فروخت کی ہے۔ قضیہ فلسطین نے عالم اسلام کو پیچھے کی طرف دھکیلا ہے‘۔
ان کے اس بیان پر فلسطین کے سیاسی، عوامی اور مذہبی حلقوں میں شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔ فلسطینی تنظیموں کی طرف سے جاری کردہ بیانات میں سوڈانی وزیر کے بیان کو اشتعال انگیز اور کردار کشی پر مبنی قرار دیا ہے۔