اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے کابینہ کے خصوصی اجلاس کے دوران وزراء اور ارکان کنیسٹ کو قبلہ اول میں داخل ہونے اور مذہبی رسومات کی ادائی کی آڑ میں مقدس مقام کی بے حرمتی کی اجازت دے دی ہے۔
عبرانی زبان میں نشریات پیش کرنے والے ٹی وی 2 کی رپورٹ کے مطابق بدھ کے روز کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم کے سامنے ارکان کنیسٹ اور وزراء کے حرم قدسی میں داخلے کی اجازت کا معاملہ بھی پیش کیاگیا۔ وزیراعظم نے آئندہ منگل کو قبلہ اول اور حرم قدسی میں داخل ہونے کی اجازت دے دی ہے۔ اس کے بعد یہودی ارکان کنیسٹ [پارلیمنٹ] کو مزید اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو نے اکتوبر 2015ء کو فلسطین میں جاری پرتشدد کارروائیوں کے بعد ارکان کنیسٹ اور وزراء کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونےسےروک دیا تھا۔
تاہم عام یہودی آباد کاروں کی طرف سے مسجد اقصیٰ کی روز مرہ کی بنیاد پر بے حرمتی کا سلسلہ جاری ہے۔ جب سے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے سائنس وثقافت ’یونیسکو‘ نے حرم قدسی کو اسلامی ثقافت کاحصہ قرار دیا ہے تب سے یہودی آباد کاروں کےقبلہ اول پر دھاووں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ اسرائیلی فوج اور پولیس یہودی شرپسندوں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے کے لیے فول پروف سیکیورٹی فراہم کرتے ہیں۔