فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے غزہ کی پٹی کے علاقے پر مزید پابندیاں عاید کرنے کا عندیہ دینے کے لیے صہیونی دشمن کے ساتھ نام نہاد امن مذاکرات کا ڈھونگ بحال کرنے کا اشارہ دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق رام اللہ میں تحریک فتح کےایک اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے صدر عباس نے ملک کی نمائندہ سیاسی قوتوں کے مطالبات کو نظرانداز کرتے ہوئے فلسطین نیشنل کونسل کا اجلاس طلب کرنے کی کوششوں کا بھی اعلان کیا۔
اس موقع پر صدر عباس نے کہا کہ ہم غزہ کی پٹی کے خلاف [انتقامی] اقدامات جاری رکھے ہوئے ہیں۔ آنے والے دنوں میں مزید اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اقدامات تحریک حماس کی قیادت کے لیے پیغام ہیں کہ وہ غزہ کی پٹی میں اپنے اقدامات سے دست بردار ہوجائے۔ انہوں کہا کہ غزہ کی پٹی میں حماس کی زیرنگرانی قائم کردہ انتظامی کمیٹی کو تحلیل کرکے حکومت کے تمام امور وزیراعظم رامی الحمد اللہ کو سونپنا ہوں گے اور اس کےبعد عام انتخابات کی تیاری کرنا ہوگی۔
قبل ازیں حماس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ جماعت غزہ کی پٹی میں قائم کردہ انتظامی کمیٹی کو اس شرط پرتحلیل کرنے کو تیار ہے کہ اگر رامی الحمد اللہ کی حکومت غزہ کی پٹی کے عوام کی تمام بنیادی ضروریات اور مطالبات پورے کرنے کا اعلان کرے اور غزہ کی پٹی کےعوام کے خلاف کی گئی تمام انتقامی کارروائیوں کو روکا جائے۔
خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے حالیہ کچھ عرصے کے دوران اہلیان غزہ کے خلاف کئی انتقامی اقدامات کیے۔ان میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کمی، ملازمین کی جبری ریٹائرمنٹ، غزہ کے مریضوں پر سفری پابندیاں، بجلی کی بندش، اودیہ کی ترسیل میں رکاوٹ اور دیگر اقدامات شامل ہیں۔
محمود عباس نے اپنی تقریر میں اسرائیل کے ساتھ نام نہاد امن مذاکرات کے ڈھونگ کی بحالی کا بھی عندیہ دیا۔