جمعه 15/نوامبر/2024

’الشیخ راید صلاح کی گرفتاری خوف کی سیاست مسلط کرنے کی سازش‘

بدھ 16-اگست-2017

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے بزرگ فلسطینی رہ نما الشیخ راید صلاح کی اسرائیلی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ جماعت کا کہنا ہے کہ الشیخ راید صلاح  کی گرفتاری فلسطینی قوم پر خوف کی سیاست مسلط کرنے کی مجرمانہ صہیونی سازش ہے جس کا مقصد اندرون فلسطین کی سرکردہ شخصیات کو چن چن کر انتقام اور عتاب کا نشانہ بنانا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان حسام بدران نے ایک بیان میں کہا کہ قابض اسرائیلی پولیس کے ہاتھوں الشیخ راید صلاح کی جس بے رحمانہ انداز میں گرفتاری عمل میں لائی گئی اس سے قابض ریاست کی فلسطینیوں کے خلاف خوف کی سیاست مسلط کرنے ظالمانہ پالیسی کی عکاسی ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اندرون فلسطین کی مذہبی اور سیاسی قیادت کو انتقام کی بھینٹ چڑھا رہا ہے۔

حسام بدران کا کہنا تھا کہ الشیخ راید صلاح کی گرفتاری اسرائیلی ریاست کی کھلی غنڈہ گردی اور بدمعاشی ہے۔ راید صلاح کے خلاف عاید کردہ اسرائیلی پولیس کے تمام الزامات قطعی بے بنیاد اور باطل ہیں۔ الشیخ راید صلاح کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ قابض ریاست کی نسل پرستانہ سرگرمیوں کو بے نقاب کرتے اور دفاع القدس اور الاقصیٰ کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ انہیں مسجد اقصیٰ کے دفاع کے لیے کوششیں کرنے کے جرم میں پکڑا گیا ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی نمائندہ تنظیم اسلامی تحریک کے امیر الشیخ راید صلاح کو حراست میں لے لیا تھا۔

اطلاعات کے مطابق منگل کو علی الصباض اسرائیلی  پولیس کی بھاری نفری نے ام الفحم میں واقع الشیخ راید صلاح کی رہائش گاہ کا محاصرہ کیا۔ بعد ازاں اسرائیلی پولیس اہلکار دیواریں اور گیٹ پھلانگ کر اندر داخل ہوئے۔

 گھر میں موجود خواتین اور بچوں کو زدو کوب کیا۔ تلاشی کی آڑ میں قیمتی سامان اور فرنیچر کی توڑپھوڑ کی اور لوٹ مار کے بعد بزرگ رہ نما الشیخ راید صلاح کو ہتھکڑیاں لگا کر گرفتار کرلیا۔ بعد ازاں انہیں ایک پولیس وین میں ڈال کرنامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ الشیخ راید صلاح کی گرفتاری کے وقت پولیس اہلکاروں کے ساتھ سول کپڑوں میں ملبوس جنرل انٹیلی جنس ایجنسی ’‘شاباک‘ کے اہلکار بھی موجود تھے۔

ادھر اسرائیلی پولیس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ الشیخ راید صلاح کو  اسرائیل کے خلاف نفرت کو ہوا دینے اور اسرائیلی فوج اور سرکاری تنصیبات پرحملوں پر اکسانے کے الزامات کی تفتیش کے لیے گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ الشیخ راید صلاح مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں کالعدم اسلامی تحریکوں اور تنظیموں کی سرگرمیوں میں معاونت کررہے ہیں۔

الشیخ راید صلاح کی گرفتاری کے بعد اسرائیلی داخلی سلامتی کےوزیر گیلاد اردان نے کہا کہ ’راید صلاح اسرائیل کے خلاف نفرت کو ہوا دینے اور ایک ایسی تنظیم کی قیادت کررہے ہیں جسے اس کے نظریات کی بناء پر خلاف قانون قرار دیا جا چکا ہے‘۔

ایک دوسرے وزیر یواو گالنٹ نے ’ٹوئٹر‘ پر ایک ٹویٹ میں تبصرہ کیا کہ الشیخ راید صلاح کی جگہ گھر نہیں بلکہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہے۔ رایدصلاح جیسے عناصر جمہوریت کی آڑ میں اسرائیل اور اس کے شہریوں کو ضرر پہنچاتے ہیں، ہم ان سے اسرائیل کو تحفظ دلائیں گے‘۔

خیال رہے کہ الشیخ راید صلاح کی گرفتاری ایک ایسے وقت میں عمل میں لائی گئی ہے جب صہیونی حکام ان پر یہ الزام بھی عاید کرتے ہیں کہ وہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں مسجد اقصیٰ کی حمایت کی آڑ میں فلسطینیوں کو اسرائیل کے خلاف اکساتے ہیں۔

الشیخ راید صلاح کو بار بار اسرائیلی فوج حراست میں لیتی رہی ہے۔ اس سےقبل ان کی آخری گرفتاری مئی 2016ء کو عمل میں لائی گئی تھی۔ ان پر وادی الجوز مین اسرائیل کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں 9 ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ انہیں جنوری 2017ء کو رہا کیا گیا تھا۔ رہائی کے چند ماہ بعد انہیں دوبارہ حراست میں لے لیا گیا۔

مختصر لنک:

کاپی