جمعه 15/نوامبر/2024

فلسطینی کسانوں کے خلاف صہیونی نسل پرستانہ کارروائیوں میں اضافہ

پیر 14-اگست-2017

قابض صہیونی ریاست کی طرف سے فلسطین کے ہرطبقہ زندگی سے تعلق رکھنے والے شہریوں کو نسل پرستانہ پالیسیوں اور ظالمانہ اقدامات کا سامنا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلسطین کے کسان اور زراعت پیشہ شہری بالخصوص مقبوضہ مغربی کنارے کے کسان صہیونی ریاست کی نسل پرستانہ انتقامی کارروائیوں کا بدترین شکار ہیں اور ان کے خلاف انتقامی کارروائیوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

رام اللہ میں قائم ’ایگری کلچر لیبر یونین‘ کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غرب اردن کے کسانوں اور کھیتی باڑی کرنے والے فلسطینیوں کو اسرائیل کی طرف سے کئی طرح کی انتقامی پالیسیوں اور نسل پرستانہ اقدامات کا سامنا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نہ صرف اسرائیلی حکومت، فوج اور اس کے سرکاری ریاستی ادارے بلکہ یہودی آباد کار بھی فلسطینی کسانوں کے لیے مسلسل وبال جان ہیں۔

رپورٹ میں مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہروں الخلیل اور بیت لحم میں پیش آنے والے  اسرائیلی نسل پرستانہ اقدامات پر خاص طور پر توجہ دی گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینی کسانوں کا مسلسل تعاقب جاری رہتا ہے۔ انہیں اپنے کھیتوں اور زمینوں میں کاشت کاری کی اجازت نہیں دی جاتی۔ دیوار فاصل کی دوسری طرف موجود فلسطینی اپنی اراضی تک نہیں پہنچ پاتے۔ اپنی اراضی تک پہنچنے کے لیے انہیں اسرائیلی فوج کی طرف سے خصوصی اجازت لینا پڑتی ہے۔ اسرائیلی فوج انہیں اجازت دینے سے ٹال مٹول سے کام لیتی رہتی ہے۔ فلسطینی زرعی اراضی کو فراہم کردہ پانی بند کردیا جاتا ہے۔ اس پر مستزاد یہ کہ فلسطینی شہریوں کے زرعی آلات ٹریکٹر، اور دیگر آلات بھی قبضے میں  لے لیے جاتے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2017ء کے دوران غرب اردن میں فلسطینی کسانوں کے خلاف کیے گئے انتقامی اقدامات میں ماضی کی نسبت اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق قابض فوج نے رواں سال کے دوران اب تک فلسطینی کسانوں کو 45 انتباہی نوٹس جاری کیے جب کہ گذشتہ برس اس نوعیت کے نوٹس کی تعداد 15 بتائی گئی تھی۔

اس کے علاوہ صہیونی فوج کی طرف سے فلسطینیوں کو 340 دونم کے علاقے میں کھیتی باڑی سے روک دیا گیا۔ 15 کنوئیں ان سے چھین لیے گئے جو بیت لحم کے الخضر اور تقوع قصبے کے چار کلو میٹرکے علاقے پر پھیلے کھیتوں کو سیراب کرتے تھے۔ کاشت کاری کے لیے استعمال ہونے والے سامان، آلات اور مشینیں بھی چھین لی گئیں جن کی مالیت کم سے کم 70 ہزار شیکل سے زیادہ ہے۔

 

مختصر لنک:

کاپی