چهارشنبه 30/آوریل/2025

’حماس اور دحلان میں مفاہمت ملک و قوم کے مفاد میں ہے‘

جمعہ 11-اگست-2017

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ اور تحریک فتح کے مںحرف گروپ محمد دحلان کے حامی رہ نماؤں نے واضح کیا ہے کہ حماس اور دحلان کے درمیان مفاہمت قومی مفاد کا حصہ ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں ’قاہرہ مفاہمت سیاسی حل یا سیاسی قربت‘ کے عنوان سے منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب  کرتے ہوئے حماس اور دحلان گروپ کے رہ نماؤں نے کہا کہ حماس اور محمد دحلان میں مفاہمت کا مقصد قومی تکافل کا عمل آگے بڑھانا ہے۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے حماس کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر صلاح الدین بردویل نے کہا کہ ان کی جماعت اور فتح کے اصلاح پسند دھڑے محمد دحلان کے درمیان ہونے والی مفاہمت کوئی حیرت کی بات نہیں اور نہ ہی یہ کوئی پہلی کوشش ہے۔ حماس اور دحلان گروپ کی قیادت نے پانچ سال قبل فلسطین میں قومی مفاہمت کا عمل آگے بڑھانے کے لیے بات چیت شروع کی تھی۔ مختلف ملکوں کی میزبانی میں ہونے والی ان ملاقاتوں کے بعد ایک انسانی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔ یہ کمیٹی دراصل سماجی مفاہمتی کمیٹی اور قومی تکافل کمیٹی کی نمائندہ ہے جس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔

ڈاکٹر بردویل نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں محمود عباس کے خلاف بغاوت نے انہیں اہالیان غزہ کے خلاف انتقامی اقدامات پر مجبور کیا۔ محمود عباس کے جتنے بھی اقدامات ہیں وہ سب سیاسی حربے ہیں جن کا آئین اور قانون سے کوئی تعلق نہیں۔

محمد دحلان گروپ کے رہ نما سفیان ابو زایدہ نے دحلان اور حماس کے درمیان طے پانے والی مفاہمت کو سراہا۔ انہون نے کہا کہ حماس اور دحلان کے درمیان مشترکات پر اتفاق غزہ کے عوام کی مشکلات بالخصوص بجلی کے بحران اور دیگر مسائل کے حل میں معاون ثابت ہوگا۔

 

مختصر لنک:

کاپی