جمعه 15/نوامبر/2024

محمود عباس مفاہمت میں رکاوٹ، قوم کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں: حماس

اتوار 6-اگست-2017

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کو فلسطینی دھڑوں میں مفاہمت کی کوششوں میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ محمود عباس ایک طے شدہ منصوبے کے تحت غزہ کی پٹی کو غرب اردن سے الگ تھلگ کرنا چاہتے ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر محمود عباس مفاہمت مخالف پالیسیوں پر مصر ہیں۔ وہ غزہ کی پٹی اور غرب اردن کو ہرصورت میں ایک دوسرے سے الگ کرنا چاہتے ہیں۔ اب تک قومی مفاہمت اور مصالحت کے لیے جتنی کوششیں کی گئیں محمود عباس نے انہیں دیوار پر دے مارا۔ اس طرح انہوں نے ثابت کیا کہ وہ فلسطینی دھڑوں میں مفاہمت نہیں چاہتے۔

حماس کے ترجمان حازم قاسم نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کے ذمہ داران بالخصوص صدر محمود عباس فلسطینی قوم کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کےسربراہ محمود عباس غزہ کے عوام سے ٹیکس وصول کرتے ہیں مگر وہاں کی دو ملین آبادی کو بنیادی سہولیات سے محروم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی صدر محمود عباس کے اقدامات سے غزہ کی پٹی میں المیہ جنم لے رہا ہے۔ غزہ کی پٹی میں اسپتالوں میں علاج کی سہولیات تک چھین لی گئی ہیں جس کے نتیجے میں مریض تڑپ تڑپ کر مررہے ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی کی انتقامی پالیسی سے واضح ہوتا ہے کہ وہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت غزہ کی پٹی کو فلسطین کے دوسرے علاقوں بالخصوص غرب اردن سے الگ تھلگ کرنا چاہتے ہیں۔

خیال رہے کہ کل ہفتے کو محمود عباس نے ایک بیان میں کہا تھا کہ جب تک حماس غزہ کی پٹی کے انتظامی اختیارات فلسطینی حکومت کے حوالے نہیں کرتی اس وقت تک غزہ کی پٹی کی روکی گئی مالی مراعات بحال نہیں ہوں گی۔ اس پرحماس کے ترجمان نے اپنے رد عمل میں کہا کہ فلسطینی صدر غزہ کی پٹی کے عوام اور حماس کو بلیک میل کرنا چاہتے ہیں۔ مگر فلسطینی قوم صدر عباس کی بلیک میلنگ میں نہیں آئے گی۔

مختصر لنک:

کاپی