چهارشنبه 30/آوریل/2025

شہد کا غیرمعمولی استعمال نفسیاتی عوارض کا موجب!

جمعہ 4-اگست-2017

شہد کی انسانی صحت کے لیے افادیت سے انکار ممکن نہیں۔ شہد کو بے شمار بیماریوں کے شافی علاج کے طور پرصدیوں سے مانا جاتا رہا ہے۔ ماہرین نے شہد کے غیر مربوط اور غیرمعمولی استعمال کا ایک نقصان بھی بتایا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ماہرین صحت کے مطابق شہد کا غیرضروری استعمال انسان کو ’خود فکری‘ جیسے نفسیاتی عارضے کا شکار کرسکتا ہے۔

خیال رہے کہ ’خود فکری‘ یا ’آٹیزم‘ ایک نفسیاتی عارضہ جس کے شکار ہونے والے افراد دنیا اور امور دنیا سے بے پرواہ ہو کراپنے خیالوں میں گم رہتے ہیں۔ اس مرض کے شکار مریض بچگانہ خیالی پلاؤ پکاتے رہتے ہیں۔

علم الحشرات کے ماہر پروفیسر جین روبنسن کی زیرنگرانی کی جانے والی تحقیق میں اربانا شامبین یونیورسٹی کے طبی ماہرین نے بھی حصہ لیا اور یہ تحقیق قومی سائنسی جریدے کا حصہ بنی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک چھتے میں موجود شہد کی سات میں سے ایک مکھی اپنے انفرادی رویے کا اظہار کرتی ہے۔ اس کے رویوں میں چھتے کی حفاظت میں عدم مداخلت یا شہد کی مکھیوں کی ملکہ کو لاحق خطرے کے وقت حرکت میں نہ آنا بالخصوص’ بھڑ‘ یا دیگر کیڑوں کے حملوں کے دوران لا پرواہی برتنا بھی شامل ہے۔ ایسی شہد کی مکھیوں کے تیار کردہ شہد میں ’اٹیزم‘ کے اثرات پائے جاتے ہیں۔
 
ماہرین کا کہنا ہے کہ انہوں نے ان انفرادیت خصوصیات کی حامل شہد کی مکھیوں کے شہد میں پائی جانے والی تبدیلیوں کا انکشاف کیا مگر اس کی وجہ معلوم نہیں ہو رہی تھی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ شہد کے چھتے میں یہ تبدیلیاں دانستہ کی جاتی ہیں جن کا مقصد ان شہد کی مکھیوں کو کسی بھی خطرے کی صورت میں ریزرو فوج کی حیثیت سے تیار کرنا ہوتا ہے۔ ماہرین یہ بھی کہتے ہیں جس طرح کی خصوصیات کی حامل شہد کی مکھیاں ہیں۔ اسی طرح چیونٹیوں میں بھی یہ اثرات پائے جاتے ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی