انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے فلسطین کےعلاقےغزہ کی پٹی کے مریضوں پر پابندیاں عاید کیے جانے کی پالیسیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے صدر عباس اور اسرائیل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق برطانیہ میں قائم ’عرب ہیومن رائٹس آرگنائزیشن‘ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس اور اسرائیل مل کر غزہ کے مریضوں کے بنیادی انسانی حقوق پامال کر رہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں منگل کے روز ایک چھ ماہ کی بچی دنیا سامح فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کی مشترکہ طور پر عاید کردہ پابندیوں کے باعث علاج کی سہولت نہ ملنے کے باعث دم توڑ گئی۔ دنیا سامح سمیت دیگر تمام مریض جو علاج کی سہولیات نہ ملنے کے باعث دم توڑ گئے کا خون فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کی گردنوں پر ہے۔ کیونکہ یہ دونوں فلسطینی مریضوں کے خلاف جنگی جرائم کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بار بار فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں صحت کے انسانی المیے کے جنم لینے پر سنگین نتائج پر متنبہ کرتے رہے ہیں مگر عالمی اداروں کی بار بار اپیلوں کے علی الرغم غزہ کی پٹی میں مریضوں کو باہر جانے اور دوسرے علاقوں کے اسپتالوں میں علاج کی سہولت سے استفادے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر سنہ 2007ء میں اس وقت پابندیاں عاید کی تھیں جب فلسطین میں ہونے والے پارلیمانی انتخاباتی میں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے کامیابی حاصل کی تھی۔ چند ماہ قبل فلسطینی اتھارٹی نے بھی انتقامی پالیسی اپناتے ہوئے غزہ کی پٹی پر پابندیاں عاید کیں جن میں غزہ کے مریضوں کے دوسرے فلسطینی شہروں میں علاج کے لیے سفر پرپابندی بھی شامل تھی۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق غزہ کی پٹی میں 2500 مریضوں کو علاج کے لیے دوسرے علاقوں یا بیرون ملک منتقل کرنے کی اشد ضرورت ہے مگر فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کی عاید کردہ پابندیوں کے باعث وہ سسک سسک کر جان دینے پر مجبور ہیں۔