فلسطینی اسیران سوسائٹی نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیلی حکام نے فلسطینی ممبر قانون ساز کونسل حسن یوسف سمیت 47 فلسطینی اسیران کے لئے انتظامی حراست کی سزا سنائی ہے۔
سوسائٹی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اسرائیلی حکام نے تبدیلی واصلاحات پارٹی سے تعلق رکھنے والے فلسطینی قانون ساز کونسل کے رکن یوسف کو مزید تین ماہ کے لئے بغیر کسی مقدمے یا سماعت کے غیر قانونی حراست میں رکھنے کا فیصلہ سنایا ہے۔
حسن یوسف کو 20 اکتوبر 2015ء میں رام اللہ کے قصبے بیتونیا سے حراست میں لیا گیا تھا۔ وہ اب تک مختلف اسرائیلی جیلوں میں 18 سال کا وقت گزار چکے ہیں۔
سوسائٹی کی جانب سے مزید بتایا گیا اسرائیلی حکام کی جانب سے جاری کردہ 47 احکامات میں سے 13 نئے اسیران کے خلاف جاری کئے گئے جنہیں ابھی حال ہی میں گرفتار کیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ بقیہ 34 اسیران وہ ہیں جو کہ پہلے ہی اسرائیلی جیلوں میں انتظامی قید کے ہاتھوں مقید ہیں۔
انتظامی حراست برطانوی دور حکومت کی ایک ایسی ناخوشگوار یادگار ہے جس کے تحت کسی بھی قیدی کو ایک سے لے کر چھ ماہ کے عرصے کے لئے بغیر کسی عدالت میں پیش کئے حراست میں رکھا جاسکتا ہے۔ یہ سزا انسانی حقوق اور بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔