فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں حکام کا کہنا ہے کہ صدر عباس کی طرف سے غزہ کے اسپتالوں میں زیرعلاج مریضوں پر عاید کردہ سفری پابندیوں کے باعث مزید ایک بچہ شہید ہوگیا جس کے بعد ایک ماہ میں 23 شہری علاج کی سہولت نہ ملنے کے باعث شہید ہوگئے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر اشرف القدرہ نے بتایا کہ ہفتے کے روز 6 سالہ محمد محمود السائس بیرون غزہ علاج کی اجازت نہ ملنے کے باعث دم توڑ گیا۔ ترجمان نے بتایا کہ گذشتہ پانچ ہفتوں سے جاری پابندیوں کے باعث غزہ میں علاج کی سہولت نہ ملنے کےباعث جاں بحق ہونے والے مریضوں کی تعداد 23 ہوگئی ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے غزہ کے مریضوں کو دوسرے علاقوں کے اسپتالوں میں علاج کے لیے لانے پر پابندیاں برقرار رہیں اور ان پابندیوں کے نتیجے میں پچھلے ایک ماہ کے دوران کم سے کم 21 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں۔ علاج کے لیے سفری سہولت نہ ملنے کے باعث فوت ہونےو الے شہریوں میں زیادہ تر کم عمر بچے شامل ہیں۔
خیال رہے کہ ایک ماہ قبل فلسطینی اتھارٹی نے غزہ کی پٹی کے مریضوں کو غرب اردن، بیت المقدس یا فلسطین کے دوسرے شہروں میں قائم اسپتالوں میں علاج کے لیے جانے پر پابندی عاید کردی تھی۔