ایک بھارتی موسیقار آپریشن ٹیبل پر بھی گٹار بجاتے رہے۔ دراصل وہ انگلیوں کے پٹھوں میں آنے والے غیر ارادی کچھاؤ کے علاج کے دوران ڈاکٹروں کی مدد کر رہے تھے۔
انڈیا کے شہر بنگلور میں ابھیشیک پرساد نامی ایک موسیقار سے کہا گیا تھا کہ وہ ہر بار اس وقت گٹار بجائیں جب ڈاکٹرز ان کے دماغ کے ’سرکٹ کو جلائیں’ تاکہ وہ ان کے دماغ کا علاج جسے عام پر ‘موسیقار کے ڈسٹونیا’ کے طور پر جانا جاتا ہے کر سکیں۔
یہی وجہ ہے کہ ابھیشیک آپریشن ٹیبل پر اپنے دماغ کے آپریشن کے دوران گٹار بجاتے رہے۔
ڈاکٹروں نے جمعرات کو ابھیشیک پرساد کے آپریشن کے ایک ہفتے بعد ان کے سر کے ٹانکے کھول دیے۔
ابھیشیک پرساد نے کہا ‘جب میرے دماغ کے سرکٹ کو چھٹی بار جلایا گیا تو اس وقت میری انگلیاں کھل گئیں۔’
واضح رہے کہ ڈسٹونیا کی وجہ سے جب پرساد گٹار بجاتے تھے تو وہ اپنے بائیں ہاتھ کی تین انگلیوں کو ہلا نہیں سکتے تھے۔
انھوں نے کہا ‘میں نے سوچا کہ زیادہ مشق کرنے کی وجہ سے مجھے درد ہوتی ہے۔ میں نے ایک وقفہ لیا اور دوبارہ کوشش کی اور پھر مجھے احساس ہوا کہ درر میں کوئی فرق نہیں پڑا۔’
ابھیشیک پرساد کے مطابق ‘کچھ ڈاکٹروں نے مجھے بتایا کہ یہ پٹھوں کا درد ہے اور انھوں نے مجھے درد کم کرنے، ملٹی ویٹامنز، اینٹی بائیوٹک ادویات دیں۔’
انڈین موسیقار کا کہنا تھا ‘میری انگلیوں کے پٹھوں میں آنے والا کھچاؤ صرف اس وقت ہوتا تھا جب وہ گٹار بجاتے تھے۔ تاہم پھر ایک نیورولوجسٹ نے نو ماہ پہلے میرے مرض کی صحیح تشخیص کرتے ہوئے مجھے بتایا کہ میں ڈسٹونیا کی بیماری میں مبتلا ہوں۔’
ابھیشیک پرساد کا مزید کہنا تھا ‘مجھے دماغ کے آپریشن کا مشورہ دیا گیا جس سے میں خوفزدہ ہو گیا۔ لیکن میرے ڈاکٹر شرن شنواسن نے مجھے اس آپریشن کے لیے حوصلہ دیا۔