پنج شنبه 12/دسامبر/2024

بھارت:اہم شخصیات کا اسرائیل کو ہتھیاروں کی سپلائی روکنے کا مطالبہ

جمعہ 2-اگست-2024

بھارت کی اہم اورسرکردہ شخصیات کے ایک گروپ نے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ سے مطالبہ کیا کہ وہ غاصب اسرائیلی ریاست کو ہتھیاروں کی ترسیل روک دیں۔

بھارتی میڈیا کےمطابق آئینی عدالت اور سپریم کورٹ کے سابق ججوں، ماہرین اقتصادیات اور انسانی حقوق کے سرکردہ کارکنوں نے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کو ایک مکتوب ارسال کیا ہے جس میںکہا گیا ہے کہ’’بھارت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر فوجی گولہ بارود کی کھیپ کے حوالےسے اسرائیل کے ساتھ اپنا تعاون معطل کر دے۔ اس کے بعد اسرائیلی ریاستپر ہر طرح کی پابندیاں فورا عائد کر دی جائیں۔ تاکہ اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی جائےتاکہ ہتھیار نسل کشی یا بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کے لیے استعمال نہہوں۔‘‘

فراہم کردہ اعداد وشمار کا حوالہ دیتے ہوئےہندوستانی کمپنیوں کے اسرائیل کو فوجی ہتھیار اور گولہ بارود برآمد کرنے کے تمام اجازت ناموں پر نظرثانی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے برآمدیلائسنسوں کی تفصیلات سامنے لانے پر زور دیا اور کہا کہ ممالک جن کو وہ اسلحہبرآمد کرتے ہیں کے بارے میں عوام کو آگاہ کیا جائے۔

انہوں نے وضاحت کیکہ حکومت نے غزہ پر جنگ کے دوران اور بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلوں کے بعدبھی کم از کم تین اسلحہ ساز کمپنیوں کو "اسرائیل” کو ہتھیار برآمد کرنےکے لیے لائسنس دیے تھے۔

اعداد وشمار میںزور دیا گیا کہ ہندوستان مختلف بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کا پابند ہے جواسے پابند کرتے ہیں کہ وہ جنگی جرائم کے مرتکب ممالک کو فوجی ہتھیار برآمد نہ کرے۔

وزیر اعظم نریندرمودی کی حکومت نے "اسرائیل” کو ہتھیار بھیجنے کے بارے میں کوئی بیان نہیںدیا، لیکن پچھلی پریس رپورٹس نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ نئی دہلی "اسرائیل”کو ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔

ہندوستان کیاسرائیلی قابض ریاست کی غیر مشروط حمایت کی ایک طویل تاریخ ہے، کیونکہ نئی دہلی نے27 اکتوبر کو اقوام متحدہ میں غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے حق میں ووٹ دینےسے پرہیز کیا۔

سرکاری حمایتانتہا پسند ہندو قوم پرستوں کے موقف سے ظاہر ہوتی ہے جنہوں نے غزہ کی پٹی میںاسرائیلی بیانیے کے حق میں سوشل میڈیا پر گمراہ کن معلومات پھیلانے کی مہم شروع کیتھی۔

بھارتی حکام نےفلسطینیوں کی حمایت میں مظاہروں کو دبانے کے بدلے میں پورے ملک میں "اسرائیل”کی حمایت میں مظاہروں کی اجازت دی جس سے بھارت کی اسرائیل نوازی کا کھل کر اندازہہوا۔

گذشتہ جون نئیدہلی میں اسرائیل کے سابق سفیر ڈینیئل کارمون نے کہا تھا کہ بھارت 1999ء میںپاکستان کے خلاف کارگل جنگ کے دوران "اس کی مدد کے بدلے اسرائیل کو ہتھیارفراہم کر سکتا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی