اسرائیلی کابینہ کی قانون ساز کمیٹی نے ایک متنازع مسودہ قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت مقبوضہ بیت المقدس کے مشرقی اور مغربی حصے کو یکجا کرتے ہوئے مستقبل میں کسی امن معاہدے کے دوران شہر کی تقسیم روکنے کی کوشش کرنا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی کابینہ سے منظوری کے بعد پارلیمنٹ کی دستور ساز کمیٹی نے اس متنازع بل کی ابتدائی رائے شماری میں منظوری دی ہے۔ القدس کے دونوں حصوں کو یکجا کرنے سے متعلق آئینی بل کو پارلیمنٹ میں مزید زیربحث لانے کے بعد دوسری اور تیسری رائے شماری کرکے اسے منظور کرنا ہے۔
جیوش ہوم نامی مذہبی سیاسی جماعت کی طرف سے پیش کردہ بل کی منظوری کے لیے 80 ارکان پارلیمنٹ کی حمایت ضروری ہے۔ اس بل کی منطوری کی صورت میں مشرقی اور مغربی بیت المقدس کے دونوں حصوں کو یکجا کرتے ہوئے متحدہ بیت المقدس کو اسرائیل کا داراالحکومت قرار دیا جائے گا۔
جیوش ہوم کے سربراہ نفتالی بینٹ کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم ایہود اولمرٹ کے دور میں القدس دو حصوں میں تقسیم ہوتے ہوتے بچا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر القدس تقسیم ہوجاتا تو یہ بہت بڑا المیہ ہوتا۔ یہ مسودہ قانون مستقبل میں فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان کسی بھی امن معاہدے کی صورت میں القدس کی تقسیم کو روک دے گا۔