چهارشنبه 30/آوریل/2025

القدس پر غاصبانہ قبضہ مستحکم کرنے کا اسرائیلی قانون منظور

بدھ 26-جولائی-2017

اسرائیلی کابینہ کی قانون ساز کمیٹی نے ایک متنازع مسودہ قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت مقبوضہ بیت المقدس کے مشرقی اور مغربی حصے کو یکجا کرتے ہوئے مستقبل میں کسی امن معاہدے کے دوران شہر کی تقسیم روکنے کی کوشش کرنا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی کابینہ سے منظوری کے بعد  پارلیمنٹ کی دستور ساز کمیٹی نے اس متنازع بل کی ابتدائی رائے شماری میں منظوری دی ہے۔ القدس کے دونوں حصوں کو یکجا کرنے سے متعلق آئینی بل کو پارلیمنٹ میں  مزید زیربحث لانے کے بعد دوسری اور تیسری رائے شماری کرکے اسے منظور کرنا ہے۔

جیوش ہوم نامی مذہبی سیاسی جماعت کی طرف سے پیش کردہ بل کی منظوری کے لیے 80 ارکان پارلیمنٹ کی حمایت ضروری ہے۔ اس بل کی منطوری کی صورت میں مشرقی اور مغربی بیت المقدس کے دونوں حصوں کو یکجا کرتے ہوئے متحدہ بیت المقدس کو اسرائیل کا داراالحکومت قرار دیا جائے گا۔

جیوش ہوم کے سربراہ نفتالی بینٹ کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم ایہود اولمرٹ کے دور میں القدس دو حصوں میں تقسیم ہوتے ہوتے بچا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر القدس تقسیم ہوجاتا تو یہ بہت بڑا المیہ ہوتا۔ یہ مسودہ قانون مستقبل میں فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان کسی بھی امن معاہدے کی صورت میں القدس کی تقسیم کو روک دے گا۔

 

مختصر لنک:

کاپی