اسرائیل کے ایک سابق چیف جسٹس نے وزیراعظم نیتن یاھو کے کرپشن سے متعلق ایک بیان پر ان سے وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سابق چیف جسٹس یئیر شمگار نے کہا کہ وزیراعظم نیتن یاھو نے اپنے خلاف جاری کرپشن کیسز میں ایک متنازع بیان دیا ہے کس کے بعد انہیں وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز رہنے کا کوئی حق نہیں۔
سابق چیف جسٹس نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر بیرون ملک سے گراں قیمت تحائف وصول کرنے کا الزام مجھ پرعاید کیا جاتا اور میں اس الزام کے تحت تحقیقات کا سامنا کرتا تو سرکاری عہدہ چھوڑ دیتا۔ وزیراعظم نیتن یاھو کو بھی میرا مشورہ ہے کہ وہ وزارت عظمیٰ کا عہدہ چھوڑ دیں۔
سابق چیف جسٹس کی اہلیہ اور مرکزی عدالت کی سابق جج ینحال روبنچائن نے بھی اپنے شوہر کے خیالات سے اتفاق کیا ہے اور کہا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ نیتن یاھو اپنے خلاف جاری کرپشن الزامات کی شفاف تحقیقات کو یقینی بنانے کے لیے وزارت عظمیٰ کا عہدہ چھوڑ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سابق اوزیراعظم اسحاق رابین پر تحائف وصول کرنے کا الزام نہیں تھا مگر اس کے باوجود انہوں نے عوامی عہدہ چھوڑ دیا تھا۔