فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں کل جمعہ کے روز مسجد اقصیٰ کے دفاع اور حرم قدسی پر اسرائیلی پابندیوں کے خلاف نکالی گئی ریلی پر اسرائیلی فوج نے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں کم سے کم 30 مظاہرین زخمی ہوئے ہیں۔
مرکزاطلاعا فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں مسجد اقصیٰ کے دفاع اور اس کے ساتھ یکجہتی کے لیے اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ اور اسلامی جہاد کی اپیل پر ایک عظیم الشان جلوس نکالا گیا۔
غزہ کے مشرقی علاقے میں نکالے گئے جلوس پر اسرائیلی فوج کی طرف سے پرامن اور نہتے مظاہرین پر آنسوگیس کی شیلنگ کے ساتھ ساتھ وحشیانہ فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں کم سے کم 30 مظاہرین زخمی ہوگئے۔ درجنوں فلسطینی زہریلی آنسوگیس سے دم گھٹنے سے بے ہوش بھی ہوئے۔
غزہ میں فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر اشرف القدرہ نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے مشرق جبالیا کے مقام پر طبی عملے پر بھی آنسوگیس کی شیلنگ کی جس کے نتیجے میں چھ طبی رضا کار زخمی ہوگئے۔
انہوں نے بتایا کہ جبالیا میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ اور آنسوگیس کی شیلنگ سے ہلال احمر فلسطین کی ایمبولینسوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
ادھرالاقصیٰ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے حماس رہ نما ڈاکٹر خلیل الحیہ نے فلسطینی اتھارٹی پر زور دیا کہ وہ مسجد اقصیٰ کے ساتھ یکجہتی کرنا چاہتی ہے تو اس کا پہلا قدم اسرائیل سے فوجی تعاون ختم کرنے سے کرے۔ انہوں نے کہا کہ اگر فلسطینی اتھارٹی موجودہ حالات میں بھی اسرائیل کے ساتھ نام نہاد سیکیورٹی تعاون جاری رکھتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اسے مسجد اقصیٰ کے ساتھ کوئی ہمدردی نہیں۔
احتجاجی ریلی سے اسلامی جہاد کے رہ نماؤں اور دیگر قائدین نے بھی خطاب کیا۔ مقررین نے مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائی پر عاید کردہ اسرائیلی پابندیوں کو مذہبی دہشت گردی قرار دیا۔