فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے جمعہ کی شام ایک بیان میں کہا ہے کہ مشرقی بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ میں جاری کشیدگی اور قبلہ اول کی بندش کے لیے اٹھائے گئے اقدامات رد عمل میں انہوں نے اسرائیل کے ساتھ تمام رابطے معطل کردیے ہیں۔
فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ میں فلسطینی اتھارٹی کے ہیڈ کواٹر میں اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد صدر عباس نے اسرائیل سے تمام رابطے منقطع کرنے کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب اسرائیل فلسطینی قوم کے خلاف بالخصوص قبلہ اول اوربیت المقدس میں فلسطینیوں پر عاید کردہ پابندیاں نہیں اٹھاتے تل ابیب سے رابطے معطل رہیں گے۔
تاہم یہ واضح نہیں کہ آیا فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کے ساتھ جاری فوجی شعبے میں کورآرڈینیشن بھی منجمد کررہی ہے یا نہیں۔
صدر عباس نے کہا کہ نام نہاد سیکیورٹی وجوہات کی آڑ میں مسجد اقصیٰ پر بالادستی کےقیام کے لیے اٹھائے گئے اسرائیلی اقدامات کو فلسطینی قوم نے مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے اسرائیل پر امن مساعی کو آگے بڑھانے سے فرار اختیار کرنے کا بھی الزام عاید کیا اور کہا کہ اسرائیل بامقصد بات چیت کی بحالی کے بجائے سیاسی، مذہبی کشمکش کو ہوا دینے اور قبلہ اول کی زمانی اور مکانی تقسیم کی سازشوں میں مصروف ہے۔
انہوں نے بیت المقدس کے فلسطینی باشندوں کی بہبود، اداروں اور کاروباری حلقوں کے لیے 25 ملین ڈالر کی رقم مختص کرنے کا بھی اعلان کیا۔
خیال رہے کہ کل جمعہ کو مشرقی بیت اور مقبوضہ مغربی کنارے سمیت فلسطین بھر میں قبلہ اول کے دفاع اور اسرائیلی پابندیوں کے خلاف’یوم الغضب‘ منایا گیا۔ اس دوران اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں تین فلسطینی شہید اور 450 زخمی ہوئے ہیں۔