جمعه 15/نوامبر/2024

’قبلہ اول کا سقوط پوری مسلم امہ کا سقوط ہوگا‘

جمعرات 20-جولائی-2017

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے ایک سرکردہ رہ نما نے کہا ہے کہ مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس تاریخ کے انتہائی نازک،خطرناک اور فیصلہ کن موڑ میں داخل ہوچکے ہیں۔ موجودہ حالات میں قبلہ اول کا سقوط پوری مسلم امہ کا سقوط ہوگا۔

مرکزاطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے حماس رہ نما شاکر عمارہ نے کہا کہ مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس کے بارے میں اسرائیل کے نئے ہتھکنڈے قبلہ اول کو زمانی اور مکانی اعتبار سے تقسیم کرنے کی مجرمانہ سازشوں کا تسلسل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے بیت المقدس پراپنی مرضی کی پالیسی مسلط کرنا القدس اور مسجد اقصیٰ کے سقوط کا نقطہ آغاز ہے۔ اگر خدا نخواستہ قبلہ اول کا سقوط ہوتا ہے تو یہ پوری مسلم امہ اور عرب دنیا کا سقوط سمجھا جائےگا۔ ان کا کہنا تھا کہ صہیونی ریاست کی طرف سے فلسطینیوں کو اپنے سامنے جھکانے کے ایک نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے۔ ایسے میں فلسطینی قوم کو زیادہ جرات، ہمت حوصلے اور قربانی کا جذبہ پیدا کرنا ہوگا۔

ایک سوال کے جواب میں شاکر عمارہ نے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے مسجد اقصیٰ کو فلسطینی نمازیوں کے لیے بند کرنا، اذان اور نماز پر پابندیاں لگانا، خطبہ جمعہ سے روکنا دراصل مسجد اقصیٰ کو زمانی اور مکانی اعتبار سے تقسیم کرنے کی پچاس سالہ سازشوں کا نقطہ آغاز ہے۔

حماس رہ نما نے کہا کہ اسرائیل قبلہ اول کو تقسیم کرنے کے لیے جان بوجھ کر سیکیورٹی کے مسائل پیدا کررہا ہے تاکہ ایک بار پھر مسجد ابراہیمی کی تقسیم جیسے حالات پیدا ہوں اور وہ قبلہ اول پر اپنا غاصبانہ تسلط مستحکم کرسکے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل الخلیل کی مسجد ابراہیمی کی طرف قبلہ اول کو بھی تقسیم کرکے اس کا بڑا حصہ اور زیادہ وقت یہودیوں کے لیے اور کم وقت تھوڑا حصہ مسلمانوں کو دینے کے ساتھ ساتھ اس پر اپنی سیکیورٹی مسلط کرنا چاہتا ہے۔

شاکر عمارہ کا کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ کے داخلی راستوں پر الیکٹرانک گیٹس کی تنصیب، فلسطینیوں کو نماز اور اذان سے روکنا اور دیگر پابندیاں کوئی اچانک اقدام نہیں بلکہ طویل منصوبہ بندی کا نتیجہ ہیں۔

ایک دوسرے سوال کے جواب میں حماس رہ نما نے کہا کہ اسرائیل عرب ممالک کے درمیان پائے جانے والے اختلافات اور ان ملکوں کی باہمی رنجشوں سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔ اسرائیل کے خیال میں اس وقت مسلمان بالخصوص عرب ممالک اپنے اندرونی تنازعات میں ایک دوسرے کے ساتھ نبرد آزما ہیں اور یہ وقت حرم قدسی پر اپنا تسلط جمانے کا بہترین موقع ہے۔

انہوں نے عرب ممالک اور مسلمان حکومت کی طرف سے مسجد اقصیٰ اور القدس کو درپیش چیلنجز پر لا پرواہی برتنے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ عرب اور مسلم دنیا کی مجرمانہ لاپرواہی، خاموشی اور غفلت دشمن کو قبلہ اول پراپنی من مانی کرنے کا موقع فراہم کرری ہے۔

حماس رہ نما نے اپنے انٹرویو میں فلسطین کی داخلی صورت حال کو بھی افسوس ناک قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح قبلہ اول کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ اس کے لیے فلسطینی قوم کو سیسہ پلائی دیوار بننا ہوگا۔ مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ فلسطینیوں میں بھی اتفاق اور اتحاد نہیں۔ فلسطینیوں میں پائی جانے والی بے اتفاق بھی دشمن کو مسجد اقصیٰ پر پابندیوں کی سہولت فراہم کررہی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی